یَوۡمَ یَرَوۡنَ الۡمَلٰٓئِکَۃَ لَا بُشۡرٰی یَوۡمَئِذٍ لِّلۡمُجۡرِمِیۡنَ وَ یَقُوۡلُوۡنَ حِجۡرًا مَّحۡجُوۡرًا ﴿۲۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
جس دن وہ فرشتوں کو دیکھیں گے اس دن مجرموں کے لیے خوشی کی کوئی خبر نہ ہوگی اور کہیں گے (کاش! ہمارے اوران کے درمیان) ایک مضبوط آڑ ہو۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
جس دن یہ فرشتوں کو دیکھیں گے اس دن گنہگاروں کے لئے خوشی کی بات نہیں ہوگی اور کہیں گے (خدا کرے تم) روک لئے (اور بند کردیئے) جاؤ
ترجمہ محمد جوناگڑھی
جس دن یہ فرشتوں کو دیکھ لیں گے اس دن ان گناه گاروں کو کوئی خوشی نہ ہوگی اور کہیں گے یہ محروم ہی محروم کیے گئے
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد بھٹوی
(آیت 22) ➊ { يَوْمَ يَرَوْنَ الْمَلٰٓىِٕكَةَ لَا بُشْرٰى يَوْمَىِٕذٍ لِّلْمُجْرِمِيْنَ:} یعنی رب تعالیٰ کو دیکھنا تو بہت دور، فرشتوں کو دیکھنا بھی معمولی بات نہیں، جس دن وہ فرشتوں کو دیکھیں گے اس دن ان مجرموں کے لیے کوئی خوشی کی خبر نہیں ہو گی، کیونکہ وہ ان کے لیے عذاب ہی لے کر آتے ہیں (حجر: ۸) خواہ وہ دنیا میں کوئی عذاب لے کر آئیں یا موت کے وقت ان کے پاس آئیں (انعام: ۹۳۔ انفال: ۵۰۔ محمد: ۲۷، ۲۸) یا قیامت کے دن انھیں دکھائی دیں۔
➋ { وَ يَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا: ” حِجْرًا “} کا معنی آڑ، رکاوٹ ہے، {” مَحْجُوْرًا “} تاکید کے لیے ہے، یعنی بہت مضبوط رکاوٹ۔ یعنی جب مجرم فرشتوں کو دیکھیں گے تو چاہیں گے کہ ان کے اور فرشتوں کے درمیان کوئی مضبوط آڑ ہو، کوئی سخت رکاوٹ ہو جس کے ذریعے سے وہ ان سے بچ جائیں۔
➋ { وَ يَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا: ” حِجْرًا “} کا معنی آڑ، رکاوٹ ہے، {” مَحْجُوْرًا “} تاکید کے لیے ہے، یعنی بہت مضبوط رکاوٹ۔ یعنی جب مجرم فرشتوں کو دیکھیں گے تو چاہیں گے کہ ان کے اور فرشتوں کے درمیان کوئی مضبوط آڑ ہو، کوئی سخت رکاوٹ ہو جس کے ذریعے سے وہ ان سے بچ جائیں۔