ترجمہ و تفسیر القرآن الکریم (عبدالسلام بھٹوی) — سورۃ الفرقان (25) — آیت 15
قُلۡ اَذٰلِکَ خَیۡرٌ اَمۡ جَنَّۃُ الۡخُلۡدِ الَّتِیۡ وُعِدَ الۡمُتَّقُوۡنَ ؕ کَانَتۡ لَہُمۡ جَزَآءً وَّ مَصِیۡرًا ﴿۱۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
کہہ دے کیا یہ بہتر ہے یا ہمیشگی کی جنت، جس کا متقی لوگوں سے وعدہ کیا گیا ہے، وہ ان کے لیے بدلہ اور ٹھکانا ہو گی۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
پوچھو کہ یہ بہتر ہے یا بہشت جاودانی جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ ہے۔ یہ ان (کے عملوں) کا بدلہ اور رہنے کا ٹھکانہ ہوگا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
آپ کہہ دیجیئے کہ کیا یہ بہتر ہے یا وه ہمیشگی والی جنت جس کا وعده پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے، جو ان کا بدلہ ہے اور ان کے لوٹنے کی اصلی جگہ ہے

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد بھٹوی

(آیت 15) ➊ { قُلْ اَذٰلِكَ خَيْرٌ اَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ …:} یعنی آپ ان مشرکوں سے کہیں کہ اس طرح جکڑے ہوئے جہنم کی تنگ جگہ میں ہر وقت موت کی آرزو کرتے رہنا بہتر ہے، یا جنتِ خلد (ہمیشگی کی جنت)؟ یہ سوال پوچھنے کے لیے نہیں بلکہ ڈانٹنے کے لیے ہے، کیونکہ جنت اور جہنم کے درمیان بہتر ہونے کا کوئی مقابلہ ہی نہیں۔
➋ { الَّتِيْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ:} متقی سے مراد وہ شخص ہے جو کم از کم شرک سے بچے، اس کے بعد گناہ سے بچنے کے لحاظ سے متقین کے بے شمار درجے ہیں اور حسبِ مراتب سب کے ساتھ جنت کا وعدہ ہے۔ البتہ مشرک کبھی جنت میں نہیں جائے گا، فرمایا: «{ اِنَّهٗ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَ مَاْوٰىهُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ }» [ المائدۃ:۷۲ ] بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو بھی اللہ کے ساتھ شریک بنائے، سو یقینا اس پر اللہ نے جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا آگ ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل