محرم کے بغیر حج نہ کیا جائے

 

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

وَلَا تُسَافِرَنَّ امْرَأَةٌ إِلَّا وَمَعَهَا مَحْرَمٌ
” کوئی بھی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 3006]
فوائد :
اس حدیث کا پس منظر یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک آدمی نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ! میں نے فلاں جنگ میں جانے کے لئے اپنا نام لکھوا دیا ہے جبکہ میری بیوی حج پر جا رہی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تم جہاد کے بجائے اپنی بیوی کے ہمراہ حج پر جاؤ۔“
اسلام نے عورت کی پاکدامنی اور عزت و ناموس کی حفاظت کے لئے دوران سفر محرم کی شرط عائد کی ہے تاکہ وہ غلط کار لوگوں سے محفوظ رہے اور دوران سفر اگر کوئی مشکل پیش آئے تو وہ اس کی مدد کر سکے۔ شرعی اعتبار سے عورت کا محرم کے بغیر سفر کرنا جائز نہیں ہے۔
حج کا سفر بھی اس میں شامل ہے۔ وہ بھی محرم کے بغیر نہیں کرنا چاہئے۔ اس میں عمر کی کوئی پابندی نہیں بلکہ ہر عمر کی عورت کے لئے دوران حج محرم کا ساتھ ہونا ضروری ہے۔ اہل علم نے محرم کے لئے پانچ شرطیں ذکر کی ہیں :
➊ مرد ہو ➋ مسلمان ہو ➌ بالغ ہو ➍ عاقل ہو
وہ اس عورت پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو مثلا والد، بھائی، بیٹا، چچا، ماموں اور سسر وغیرہ واضح رہے کہ جن رشتے داروں سے وقتی طور پر نکاح حرام ہے، مثلا بہنوئی وغیرہ وہ محرم نہیں بن سکتے۔ کوئی بھی عورت اپنے بہنوئی کے ہمراہ سفر نہیں کر سکتی خواہ اس کے ساتھ اس کی بہنیں بھی کیوں نہ ہو۔ اسی طرح عورت کا دیور، اس کا چچا زاد اور ماموں زاد بھی اس کا محرم نہیں بن سکتا۔ ہمیں چاہئے کہ اپنے مقدس سفر میں شرعی شرائط کو ملحوظ رکھیں۔ وجوب حج کے لئے دیگر شرائط کے ساتھ عورت کے لئے ایک اضافی شرط یہ بھی ہے کہ اس مبارک سفر میں اس کے ساتھ محرم کا ہونا ضروری ہے۔ خواہ وہ عورت بڑی عمر کی ہی کیوں نہ ہو۔ والله واعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

1