سوال:
کیا گمراہی کا سبب شیطان ہے ؟
جواب :
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان :
فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلَالَةُ ۗ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ اللَّـهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٣٠﴾
”ایک گروہ کو اس نے ہدایت دی اور ایک گروہ، ان پر گمراہی ثابت ہو چکی، بے شک انھوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو دوست بنا لیا اور سمجھتے ہیں کہ یقینا وہ ہدایت پانے والے ہیں۔ “ [الأعراف: 30]
کے مطابق گمراہی پر دلالت کرنے والے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔ برخلاف اس شخص کے جس نے یہ گمان کر لیا کہ اللہ کسی بندے کو اس معصیت پر نہیں پکڑتا، جس کا اس نے ارتکاب کیا یا ایسی ضلالت پر جس کا اس نے عقیدہ رکھا، حتی کہ وہ اس کی صحیح حقیقت کو جان لے، پھر وہ اس میں اپنے رب کی دشمنی کرتے ہوئے اس کا ارتکاب کرے، اس لیے کہ اگر ایسے ہوتا تو خود کو ہدایت پر سمجھنے والے گمراہ فریق اور ہدایت پرست فریق کے درمیان کوئی فرق نہ ہوتا، جب کہ اللہ نے ان کے درمیان فرق رکھا ہے اور ان کے علاحدہ علاحدہ احکام بیان فرمائے ہیں۔
یقیناً اللہ تعالیٰ نے کتاب نازل کی، تا کہ وہ جہان والوں کے لیے ہدایت کا راستہ ہو اور اس نے اپنے آخری رسول کو اس بات کا مکلف ٹھہرایا کہ وہ مخلوق کے سامنے ان کی طرف نازل ہونے والی وحی کو واضح کرے اور ہر عقلمند کے لیے حق و باطل دونوں راستوں کی نشان دہی کرے، مزید برآں اللہ نے انسان کو اس فطرت سے نوازا، جس کے ذریعے وہ حق و باطل کے درمیان تمیز کرے اور اس نے ہم پر شیاطین کو بطور آزمایش مسلط کیا ہے، پھر جو شیطان کی نافرمانی کرتے ہوئے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، یقیناً وہ کامیاب و کامران ٹھہر ے گا اور جس نے شیطان کی اطاعت کی وہ گمراہ ٹھہرے گا اور تباہ ہو جائے گا۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ ﴿٧﴾ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ﴿٨﴾
”تو جو شخص ایک ذرہ برابر نیکی کرے گا اسے دیکھ لے گا۔ اور جو شخص ایک ذرہ برابر برائی کرے گا اسے دیکھ لے گا۔“ [الزلزل: 8 , 7 ]