قرآن حکیم سے علاج کرنے کا کیا حکم ہے؟
تحریر: علامہ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین حفظ اللہ

آیات قرآنیہ سے علاج کرنے کا حکم
سوال: قرآن حکیم سے علاج کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ،
اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ قرآن از اول تا آخر شفاء ہے اور اس سے شفاء ملتی ہے ،
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ ۔ ۔ ۔ ﴾ [يونس: 57]
”اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لیے شفاء ہے ۔“
نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ۔ ۔ ۔ ﴾ [الاسراء: 82]
”یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں ، مؤمنوں کے لیے سراسر شفاء اور رحمت ہے ۔“
ارشاد ربانی ہے:
﴿قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّ شِفَآءٌ﴾ [فصلت: 34]
”کہہ دیجئے کہ یہ (قرآن) تو ایمان والوں کے لیے ہدایت و شفاء ہے ۔“
اور ان آیات سے استدلال کیا جاتا ہے کہ قرآن کریم سے شفاء صرف اُن مؤمنوں کو ملتی ہے جو اس پر عمل کرتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ یقین بھی رکھتے ہیں کہ یہ کلام الہی ہے اور یہ ایمان اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اس سے علاج کے صحیح ہونے کا بھی اعتقاد رکھا جائے اور اس بارے میں ان کا دل بھی مطمئن ہو اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ قاری کا ایمان درست ہو اور قرآن پر عامل بھی ہو ۔ نیز اسے (قاری کو) ان آیات اور سورتوں کا بھی بخوبی علم ہو جن کے ذریعہ علاج کیا جاتا ہے ، مثلاًً آرام و سکون دینے اور پریشانی کم کرنے والی آیات اسماء و صفات پر مشتمل آیات (یعنی جن آیتوں میں اللہ عزوجل کے ناموں اور صفات کا ذکر ہو ۔ ) اس طرح آیات توحید و توکل (یعنی وہ آیات قرآنیہ جن میں اللہ کی وحدانیت و یکتائیت اور اس پر توکل کا بیان اور حکم ہو ۔
دم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مریض اس کو پڑھ کر خود اپنے اوپر پھونک مارے گا یا قاری (پڑھنے والا) اس کو پڑھے گا اور مریض پر پھونک مارے گا یا جسم کے جس حصہ میں تکلیف ہے اس پر پھونک مارے گا اور ہاتھ پھیرے گا اور اس عمل کو کئی بار کرے گا ۔ اس عمل سے اللہ کی مشیت و قدرت اور حکم سے ہر طرح کی تکلیف و بیماری جیسے جنوں کا اثر ، نظربہ ، جادو کا اثر ، نیز دیگر خطرناک و مہلک اور مشکل العلاج امراض جیسے کینسر ، پھوڑے ، پھنسی اور گلے سڑے عضو کو شفاء مل جائے گی ۔ اور یہ تجربہ کی بات ہے ، اگرچہ ڈاکٹر حضرات اور عام آدمی اسے ناممکن سمجھتے ہیں ۔ اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ تجربہ بہت بڑی دلیل ہے واللہ اعلم !

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: