الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ
” جو آدمی جس سے محبت رکھتا ہے، وہ اس کے ساتھ ہو گا۔ “ [صحيح بخاري/الادب : 6170 ]
فوائد :
اس حدیث کا پس منظر یہ ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ ایسے شخص کے متعلق کیا فرماتے ہیں، جو ایک جماعت سے محبت کرتا ہے لیکن وہ ان کے ساتھ نہیں ہو سکا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جو آدمی جس سے محبت رکھتا ہے وہ آخرت میں اس کے ساتھ کر دیا جائے گا۔ “ [صحيح بخاري/الادب : 6169 ]
سائل کا مقصد بظاہر یہ دریافت کرنا تھا کہ جو شخص اللہ کے کسی خاص صالح بندہ سے یا اہل صلاح کے کسی گروہ سے محبت تو رکھتا ہے لیکن عمل و کردار میں ان کے قدم بقدم نہ چل سکے بلکہ ان سے کچھ پیچھے ہو تو اس کا انجام کیا ہو گا ؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے جواب کا حاصل یہ ہے کہ یہ شخص عمل و کردار میں کچھ پیچھے ہونے کے باوجود اس گروہ کے ساتھ کر دیا جائے گا جن کے ساتھ اسے اللہ کے لئے محبت تھی۔ اس کی مزید وضاحت درج ذیل حدیث سے ہوتی ہے جسے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ایک آدمی کو اللہ کے خاص بندوں سے محبت ہے لیکن وہ اس بات سے عاجز ہے کہ ان جیسے اعمال کر سکے، اس کا انجام کیا ہو گا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اے ابوذر ! تمہیں جس سے محبت ہو گی تم اسی کے ساتھ ہو گے۔ “ ابوذر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : مجھے تو اللہ اور اس کے رسول سے محبت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تم انہی کے پاس اور انہی کے ساتھ رہو گے جن سے تم کو محبت ہے۔ “ یہ جواب سن کر ابوذر رضی اللہ عنہ نے پھر اپنی بات دہرائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں پھر وہی ارشاد فرمایا جو پہلی دفعہ فرمایا تھا۔ [مسند احمد ص : 128، ج 3 ]
بہرحال قیامت کے دن محبت کرنے والے خادم اپنے مخدومین کے ساتھ ہوں گے۔