فرض روزوں کے فضائل و احکام
عبید اللہ طاہر حفظ اللہ

رمضان کے روزوں کی فرضیت
✿ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ» [البقرة: 183]
”اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ! تم پر روزہ رکھنا فرض کر دیا گیا، جس طرح تم سے پہلے انبیاء کے پیروؤں پر فرض کیا گیا تھا، تاکہ تمہارے اندر تقویٰ کی صفت پید اہو۔“
✿ نیز اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
«شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ» [البقرة: 185]
’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایک واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہ حق دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں۔ لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے، اس کو لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے۔“
❀ «عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : بني الإسلام على خمس: شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والحج، وصوم رمضان. »
حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکاة ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔“ [صحيح بخاري 8، صحيح مسلم16]

❀ «عن طلحة بن عبيد الله، يقول: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من اهل نجد ثائر الراس يسمع دوي صوته ولا يفقه ما يقول حتى دنا، فإذا هو يسال عن الإسلام؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” خمس صلوات فى اليوم والليلة، فقال: هل على غيرها؟ قال: لا إلا ان تطوع، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وصيام رمضان، قال: هل على غيره؟ قال: لا إلا ان تطوع، قال: وذكر له رسول الله صلى الله عليه وسلم الزكاة، قال: هل على غيرها؟ قال: لا إلا ان تطوع، قال: فادبر الرجل وهو يقول: والله لا ازيد على هذا ولا انقص، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: افلح إن صدق.»
حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نجد کا رہنے والا ایک شخص جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کی آواز کی بھنبھناہٹ تو سنی جا رہی تھی لیکن یہ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، یہاں تک کہ جب قریب ہوا تو معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دن رات میں پانچ نمازیں ہیں۔“ وہ شخص بولا کہ کیا ان کی علاوہ بھی کوئی نماز میرے اوپر فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، مگر یہ کہ تم اپنی خوشی سے پڑھو۔“ پھر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے روزے۔“ اس نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ اور روزے بھی میرے اوپر فرض ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، مگر یہ کہ تم اپنی خوشی سے رکھو۔“ حضرت طلحہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکاۃ کا بھی ذکر کیا۔ اس نے کہا کہ میرے اوپر اس کے علاوہ اور کوئی صدقہ بھی فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، مگر یہ کہ تم اپنی خوشی سے دو۔“ حضرت طلحہ کہتے ہیں کہ پھر وہ شخص یہ کہتا ہوا چلا کہ اللہ کی قسم! نہ میں اس پر اضافہ کروں گا اور نہ کمی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ سچ کہہ رہا ہے تو کامیاب ہو گیا۔“ [صحيح بخاري 46، صحيح مسلم8]

فضائل:
ماہ مضان کے فضائل
رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں:
❀ «عن أبى هريرة الله رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا دخل رمضان فتحت أبواب الجنة، وغلقت أبواب جهنم، وسلسلت الشياطين. »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں۔“ [صحيح بخاري 3277، صحيح مسلم 1079]

❀ «عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” إذا كان اول ليلة من شهر رمضان، صفدت الشياطين ومردة الجن، وغلقت ابواب النار فلم يفتح منها باب، وفتحت ابواب الجنة فلم يغلق منها باب، وينادي مناد : يا باغي الخير اقبل، ويا باغي الشر اقصر، ولله عتقاء من النار وذلك كل ليلة . »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنوں کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ اور دوزخ کے دورازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور پھر اس کا کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا۔ اور ایک پکارنے والا پکارتا ہے: اے بھلائی کے طلبگار ! آگے بڑھو، اور اے برائی کے طلبگار ! ٹھہر جاؤ۔ اور اللہ کی طرف سے بندے آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں، یہ معاملہ ہر رات جاری رہتا ہے۔“ [سنن ترمذي 682، سنن ابن ماجه 1642، حسن]

❀ «عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله ص الله عليه وسلم : اتاكم رمضان شهر مبارك، فرض الله عزوجل عليكم صيامه، تفتح فيه أبواب السماء، وتغلق فيه أبواب الجحيم، وتغل فيه مردة الشياطين، لله فيه ليلة خير من ألف شهر، من حرم خيرها فقد حرم»
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تمہارے پاس ایک مبارک مہینہ رمضان آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس ماہ کے روزے فرض قرار دیے ہیں۔ اس ماہ میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، اور سرکش شیاطین اس ماہ میں باندھ دیے جاتے ہیں۔ اس ماہ میں ایک رات ایسی ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو شخص اس کی بھلائیوں سے محروم رہا وہ بس محروم ہی رہ گیا۔“ [سنن نسائي 2106، صحيح]

رمضان میں ایک ایسی رات ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے :
❀ « عن انس بن مالك رضى الله عنه، قال: دخل رمضان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” إن هذا الشهر قد حضركم وفيه ليلة خير من الف شهر، من حرمها فقد حرم الخير كله، ولا يحرم خيرها إلا محروم. »
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رمضان آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر یہ مہینہ آ گیا ہے، اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس سے محروم ہو گیا وہ تمام بھلائیوں سے محروم ہو گیا، اور اس کی بھلائی سے وہی محروم رہے گا جو واقعتاً محروم ہو۔“ [سنن ابن ماجه 1644، حسن]

رمضان میں روزانہ کچھ لوگ جہنم سے آزاد کیے جاتے ہیں:
❀ «عن أبى هريرة رضي الله عنه، أو عن أبى سعيد رضي الله عنه، – هو شك، يعني الأعمش -، قال: قال رسول الله صل الله عليه وسلم: إن لله عتقاء فى يوم وليلة، لكل عبد منهم دعوة مستجابة. »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ (صحابی کے نام میں یہ شک حضرت اعمش رضی اللہ عنہ کو ہوا۔) فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یقیناً اللہ تعالیٰ ہر دن اور رات میں کچھ لوگوں کو (جہنم سے) آزاد فرماتے ہیں، اور ہر مسلمان کے لیے ایک قبول کی جانے والی دعا رکھی گئی ہے۔“ [مسند احمد7450، صحيح]
نوٹ: دیگر احادیث کی روشنی میں یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ رمضان کے بارے میں ہے۔

❀ « عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن لله عند كل فطر عتقاء، وذلك فى كل ليلة.»
حضرت جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر افطار کے وقت اللہ تعالیٰ بہتوں کو جہنم سے آزاد فرماتے ہیں، اور ایسا ہر شب ہوتا ہے۔“ [سنن ابن ماجه 1643، حسن]

رمضان گناہوں کی بخشش کا ذریعہ:
❀ «عن أبى هريرة الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: الصلوات الخمس، والجمعة إلى الجمعة، ورمضان إلى رمضان، مكفرات ما بينهن إذا اجتنب الكبائر. »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”پانچوں نمازیں، اور جمعہ دوسرے جمعہ تک، اور رمضان دوسرے رمضان تک درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ کرتے ہیں، بشرطیکہ وہ کبیرہ گناہوں سے بچے۔“ [صحيح مسلم 233: 16]

❀ «عن أبى هريرة رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ارتقى المنبر فقال: آمين، آمين، آمين، فقيل له: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما كنت تصنع هذا؟ فقال: قال لي جبرائيل عليه السلام: رغم أنف عبد دخل عليه رمضان فلم يغفر له، فقلت: آمين، ثم قال: رغم أنف عبد ذكرت عنده فلم يصل عليك فقلت: آمين، ثم قال: رغم أنف عبد أدرك والديه أو أحدهما فلم يدخل الجنة فقلت: آمين. »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے تو کہا: آمین، آمین، آمین۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ اے اللہ کے رسول ! آپ ایسا تو نہیں کرتے تھے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل نے مجھ سے کہا: اس بندے کی ناک خاک آلود ہو جس پر رمضان کا مہینہ آئے اور اس کی مغفرت نہ کی جائے، تو میں نے آمین کہا۔ پھر جبریل نے کہا: اس بندے کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا تذکرہ کیا جائے اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) پر درود نہ بھیجے، تو میں نے آمین کہا۔ پھر جبریل نے کہا: اس بندے کی ناک خاک آلود ہو جو اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو پائے اور جنت میں داخل نہ ہو سکے، تو میں نے آمین کہا۔“ [السنن الكبري للبيهقي 8504، صحيح ابن خزيمه 1888، صحيح ابن حبان 409، حسن]
نوٹ: ناک خاک آلود ہونے کا مطلب اللہ کی رحمت سے محرومی اور دوری ہے۔
یقیناً وہ بندہ انتہائی محروم ہے جو رمضان کا مبارک مہینہ پائے اور اس کی برکتوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی مغفرت کا سامان نہ کر سکے، ایسا شخص اللہ کی رحمت اور نظر عنایت سے دور ہے۔ اسی طرح جو بندہ اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو حیات پائے اور پھر ان کی خدمت کر کے اپنے آپ کو جنت کا مستحق نہ بنا سکے تو وہ بھی انتہائی محروم ہے۔

رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر
❀ «عن ابن عباس رضي الله عنه، قال:” لما رجع النبى صلى الله عليه وسلم من حجته، قال لام سنان الانصارية: ما منعك من الحج؟ قالت: ابو فلان تعني زوجها، كان له ناضحان حج على احدهما، والآخر يسقي ارضا لنا، قال: فإن عمرة فى رمضان تقضي حجة، او حجة معي. »
«وفي رواية : فاذا جاء رمضان فاعتمري، فان عمرة فيه تعدل حجة »
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حج سے واپس ہوئے تو ام سنان انصاریہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم کو حج سے کس چیز نے روکا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابو فلاں (یعنی ان کے شوہر)کے پاس پانی لانے کے دو اونٹ تھے، ان میں سے ایک پر وہ حج کرنے گئے اور دوسرا ہماری زمین کی سنچائی کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان میں عمرہ کرنا ایک حج کے برابر یا میرے ساتھ حج کے برابر ہے۔“ [صحيح بخاري 1863، صحيح مسلم 1251: 222]
اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان آئے تو عمرہ کر لینا، اس لیے کہ اس میں عمرہ کرنا ایک حج کے برابر ہے۔“ [صحيح بخاري 1782، صحيح مسلم 1256: 221،]
الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔

رمضان سخاوت و فیاضی میں اضافہ کا مہینہ:
❀ «عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم اجود الناس بالخير، وكان اجود ما يكون فى رمضان حين يلقاه جبريل، وكان جبريل عليه السلام يلقاه كل ليلة فى رمضان، حتى ينسلخ يعرض عليه النبى صلى الله عليه وسلم القرآن، فإذا لقيه جبريل عليه السلام، كان اجود بالخير من الريح المرسلة. »
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ”اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی و فیاض تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ فیاض اس وقت ہوتے جب رمضان میں حضرت جبریل علیہ السلام آپ سے ملاقات کرتے تھے۔ حضرت جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان میں ہر رات ملاقات کرتے، یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ ختم ہو جاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ حضرت جبریل علیہ السلام کے سامنے قرآن پڑھتے تھے۔ جب حضرت جبریل آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔ [صحيح بخاري 1902، صحيح مسلم 2308]

رمضان قرآن سے تعلق میں اضافہ کا مہینہ :
✿ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
«شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ» [البقرة: 185]
”رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راو حق دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں“۔

❀ «عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: كان جبريل عليه السلام يلقاه فى كل ليلة من رمضان، فيدارسه القرآن. »
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت جبریل علیہ السلام رمضان میں ہر رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دور و مذاکرہ کرتے۔ [صحيح بخاري 3220، صحيح مسلم 2308]

❀ «عن أبى هريرة الله عنه، قال: كان يعرض على النبى صلى الله عليه وسلم القرآن كل عام مرة، فعرض عليه مرتين فى العام الذى قبض فيه. »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت جبریل علیہ السلام ہر سال اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک بار قرآن پڑھتے تھے، اور جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا اس سال دو بار پڑھا۔ [صحيح بخاري 4998]
نوٹ: حضرت جبریل علیہ السلام اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان میں ایک بار قرآن کا دور کرتے تھے، دونوں ایک دوسرے کو قرآن پڑھ کر سناتے تھے، اور جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو اس سال دونوں نے دو بار دور کیا۔

ماہ رمضان کے روزوں کے فضائل
رمضان کے روزے مغفرت کا ذریعہ:
❀ «عن أبى هريرة الله عنه، قال: قال رسول الله صل الله عليه وسلم : من صام رمضان، إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه.»
«وفي رواية عن أبى هريرة رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه. »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے ایمان کی حالت میں اور اللہ کی خوشنودی کے لیے رکھے، تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے گئے۔“ [صحيح بخاري 38]
اور ایک روایت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے ایمان کی حالت میں اور اللہ کی خوشنودی کے لیے رکھے، تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دیے گئے۔ اور جس نے شب قدر میں ایمان کی حالت میں اور الله کی خوشنودی کے لیے عبادت کی تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دیے گئے۔“ [صحيح بخاري 1901، صحيح مسلم 720]
الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔

رمضان کے روزے جنت میں داخلے کا ذریعہ :
❀ «عن ابي هريرةرضي الله عنه،” ان اعرابيا جاء الي رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال : يا رسول الله صلى الله عليه وسلم دلني على عمل إذا عملته دخلت الجنة؟ , قال: تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة المكتوبة، وتؤدي الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان، قال: والذي نفسي بيده لا ازيد على هذا شيئا ابدا، ولا انقص منه، فلما ولى قال النبى صلى الله عليه وسلم: من سره ان ينظر إلى رجل من اهل الجنة، فلينظر إلى هذا. »
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسا عمل بتایئے کہ جب میں اسے انجام دوں تو جنت میں داخل ہو جاؤں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک مت کرو، اور فرض نمازیں پابندی سے ادا کرو، اور فرض زکاة ادا کرو، اور رمضان کے روزے رکھو۔“ تو اس دیہاتی نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں کبھی بھی اس پر نہ کسی چیز کا اضافہ کروں گا اور نہ کمی۔ تو جب وہ جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی جنتی کو دیکھنا پسند کرے تو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔“ [صحيح بخاري 1397، صحيح مسلم 14]
الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔

رمضان کے روزے درجات کی بلندی ذریعہ :
❀ «عن طلحة بن عبيد الله رضى الله عنه، ان رجلين من بلي قدما على رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان إسلامهما جميعا، فكان احدهما اشد اجتهادا من الآخر، فغزا المجتهد منهما فاستشهد، ثم مكث الآخر بعده سنة ثم توفي، قال طلحة: فرايت فى المنام : بينا انا عند باب الجنة، إذا انا بهما فخرج خارج من الجنة، فاذن للذي توفي الآخر منهما، ثم خرج فاذن للذي استشهد، ثم رجع إلى، فقال : ارجع فإنك لم يان لك بعد، فاصبح طلحة يحدث به الناس فعجبوا لذلك، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم وحدثوه الحديث، فقال:” من اي ذلك تعجبون” , فقالوا: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، هذا كان اشد الرجلين اجتهادا ثم استشهد، ودخل هذا الآخر الجنة قبله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” اليس قد مكث هذا بعده سنة”، قالوا: بلى، قال:” وادرك رمضان , فصام وصلى كذا وكذا من سجدة فى السنة”، قالوا: بلى، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” فما بينهما ابعد مما بين السماء والارض. »
حضرت طلحہ بن عبید الله رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دور دراز علاقے سے دو شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ دونوں ایک ساتھ اسلام لائے، ان میں سے ایک دوسرے سے بڑھ کر جدوجہد اور عبادت و ریاضت کرتا تھا، یہ زیادہ عبادت کرنے والا جنگ میں شریک ہوا اور شہید ہو گیا، دوسرا اس کے بعد سال بھر تک زندہ رہا پھر انتقال کر گیا۔ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت کے دروازے کے پاس کھڑا ہوں، دیکھتا ہوں کہ میں ان دونوں کے قریب ہی ہوں، جنت کے اندر سے ایک شخص نکلا اور ان میں سے بعد میں فوت ہونے والے کو جنت میں داخلے کی اجازت دی، کچھ دیر بعد پھر نکلا اور شہید ہونے والے کو اجازت دی، پھر لوٹ کر آیا اور مجھ سے کہنے لگا کہ واپس جاؤ، ابھی تمہارا وقت نہیں آیا ہے۔ صبح ہوئی تو میں نے یہ خواب لوگوں کو سنایا، لوگوں کو اس سے بہت تعجب ہوا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ معلوم ہوا اور تمام قصہ سنایا تو فرمایا: ”تمہیں کس بات سے حیرانگی ہو رہی ہے“؟ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! ان دونوں میں پہلا شخص زیادہ محنت و ریاضت کرتا تھا، پھر شہید بھی ہوا، اور (اس کے باوجود) دوسرا جنت میں اس سے پہلے داخل ہوا! فرمایا: ”کیا دوسرا اس کے بعد ایک برس زندہ نہیں رہا؟“ صحابہ نے عرض کیا: بالکل رہا، فرمایا: ”اسے رمضان نصیب ہوا تو اس نے روزے رکھے، اور سال بھر اتنے اتنے سجدے کیے (یعنی نمازیں ادا کیں)۔“ صحابہ نے عرض کیا: یہ بات تو ضرور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں کے درجوں میں آسمان و زمین سے زیادہ فاصلہ ہے۔“ [سنن ابن ماجه 3925، مسند احمد 1403، صحيح]

روزے دار کی دعا رد نہیں کی جاتی :
❀ « عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” ثلاثة لا ترد دعوتهم: الصائم حتى يفطر، والإمام العادل، ودعوة المظلوم يرفعها الله فوق الغمام، ويفتح لها ابواب السماء، ويقول الرب: وعزتي لانصرنك ولو بعد حين. »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تین لوگوں کی دعا کبھی رد نہیں کی جاتی روزے دار کی یہاں تک کہ افطار کر لے، عادل حکمراں کی، اور مظلوم کی دعا کو اللہ تعالیٰ بادلوں کے اوپر اٹھاتا ہے اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیتا ہے، اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میری عزت و جلال کی قسم! میں ضرور تمہاری مدد کروں گا اگرچہ تھوڑے عرصہ کے بعد کروں۔“ [سنن ترمذي 3598، سنن ابن ماجه 1752، حسن]

❀ « عن أنس بن مالك رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ثلاث دعوات لاترد، دعوة الوالد، ودعوة الصائم، ودعوة المسافر. »
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”تین دعائیں رد نہیں کی جاتیں : والد کی دعا، روزے دار کی دعا اور مسافر کی دعا۔“ [السنن الكبري للبيهقي 6392، حسن]

ایک ممانعت :
❀ « عن ابي بكرة رضى الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” لا يقولن احدكم إني صمت رمضان كله وقمته كله”. فلا ادري اكره التزكية، او قال: لا بد من نومة او رقدة.»
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اس طریقے سے نہ کہے کہ میں نے پورے رمضان کے روزے رکھے اور پورے رمضان میں عبادت میں مشغول رہا۔“ [سنن ابو داود 2415، سنن نسائي 2109، حسن]
راوی کہتے ہیں کہ مجھ کو اس کا علم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تعریف کرنے کو ناپسند فرمایا، یہ کہا کہ : یا یہ کہا کہ : یقیناً وہ کچھ نہ کچھ دیر سوئے گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے