نظر بد لگ جانے کے بعد علاج:
1۔ جب پتہ چل جائے کہ کس کی نظر لگی ہے، یا کسی کے متعلق یقین ہو جائے کہ فلاں انسان کی نظر لگی ہے تو چاہیے کہ اس آدمی سے وضو کرنے کا کہا جائے۔ پھر وضو کرتے ہوئے جو پانی اس کے اعضاء سے گر رہا ہو اسے جمع کر کے مریض پر گرا دیا جائے۔ اور یہ پانی اسے پلایا بھی جائے۔
[صحيح ابن ماجة (2828)]
ان شاء اللہ ایسا کرنے سے شفا حاصل ہو جائے گی۔
[القول المفيد على كتاب التوحيد لابن عثمين رحم الله 66]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
نظر لگانے والے کو حکم دیا جاتا تھا کہ وہ وضو کرے۔ پھر جس کو نظر لگی ہو، اسے اس پانی سے نہلایا جاتا۔
[صحيح أبى داؤد 3880]
❀ ہم نے آزمایا ہے کہ چہرہ دھونا، کلی کرنا اور ہاتھوں کا دھو لینا، بد نظری کے نقصان کو ختم کرنے کے لیے کافی ہے۔
یہ ابن باز رحمہ اللہ کا قول ہے۔
❀ نظر بد لگانے والے سے کہا جائے گا کہ وہ نظر لگے ہوئے انسان کے لیے غسل کرے۔ اس کے لیے پانی کا ایک برتن لایا جائے۔ وہ اپنی ہتھیلیاں اس میں ڈال کر کلی کرے، پھر یہ کلی کا پانی اسی برتن میں ڈال دے۔ اور پھر اسی پانی سے اپنا چہرہ دھوئے۔ پھر اپنے بائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر دائیں پاؤں کو اسی برتن میں دھوئے اور پھر دائیں ہاتھ سے بائیں پاؤں کو ایسے ہی دھوئے۔ پھر اپنی تہبند کو دھوئے۔ پھر یہ پانی اس انسان کے سر پر بہا دیا جائے جس کو نظر بد لگی ہو۔ پیٹھ کی طرف سے سارا پانی ایک ہی بار بہایا جائے۔
[الفتاوى الذهبية ص 126 ]
ان شاء اللہ اس سے شفا ہو جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک ہے: جب تم سے نہانے کے لیے کہا جائے تو نہا لیا کرو۔
[صحيح مسلم (2188)]
2 . اگر نظر لگانے والا یا جس کی نظر لگی ہو وہ وضو کرنے یا غسل کرنے سے انکار کر دے تو اس میں کوئی پریشانی کی بات نہیں۔ نظر بد لگانے والے کے جسم کو چھونے والی کوئی چیز جیسے اس کی ٹوپی، قمیص یا پاجامہ وغیرہ لے لیا جائے، اور اس پر پانی ڈال کر پھر یہ پانی مریض پر ڈال دیا جائے یا اسے پلا دیا جائے۔ یہ بہت ہی مجرب اور آزمودہ نسخہ ہے۔
[القول المفيد لابن عثيمين الله ص 66]
اگر ان تمام چیزوں کو دھو لیا جائے جو نظر بد لگانے والے کے جسم کے ساتھ لگی ہوئی ہوں، اور اس کا پسینہ اور لعاب بھی جمع کر لیا جائے، یا وہ برتن جس میں اس نے کھایا پیا ہو، اسے بھی دھو لیا جائے، اور کھجور وغیرہ کی گٹھلی جسے اس نے چوس کر پھینکا ہو اسے بھی دھو لیا جائے اور پھر یہ سارا پانی مریض پر بہا دیا جائے یا متاثرہ مریض کو اس سے کچھ پانی پلا بھی دیا جائے۔ تو ان شاء اللہ یہ بیماری سے شفا حاصل ہونے کے اہم ترین اسباب میں سے ایک ثابت ہوگا۔
[فتوى لابن جبرين جماله مكتوبة بتاريخ 24 شعبان 1418هـ]
ضروری نوٹ:
اس طرح کی بیماریوں سے شفا پانے کے لیے مریض کی طرف سے گھروں اور مساجد کے دروازے اور سیڑھیاں صاف کرنا بے بنیاد بات ہے، اس کی کوئی اصل نہیں۔ اسی طرح نظر بد لگانے والے کا فضلہ یا اس کے پاؤں کی جگہ سے مٹی اٹھا لینے کی کوئی اصل نہیں۔
[الفتاوى الذهبية (121)]
3۔ جب یہ معلوم نہ ہو سکے کہ نظر بد کس کی لگی ہے، تو اس صورت میں متاثرہ انسان کو چاہیے کہ اللہ کی بارگاہ میں رجوع کرے اور شرعی دعاؤں سے دم کر کے علاج کرے۔ اس میں بھی اللہ کے حکم سے شفا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں نظر بد ختم کرنے کا دم کیا کروں۔
[صحيح البخاري (5738)]
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
دم صرف نظر بد یا آسیب کے لیے ہے۔
[صحيح البخاري (5705)]
ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کے رونے کی آواز سنی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اس بچے کو کیا ہو گیا ہے کہ رو رہا ہے؟ تم نے اس کو نظر بد کا دم کیوں نہ کر لیا؟
[الصحيحة (1048)، صحيح الجامع (5662)]
4 . کثرت کے ساتھ سورۃ الإخلاص، قل أعوذ برب الفلق، قل أعوذ برب الناس، سورۃ الفاتحہ، آیت الکرسی اور سورۃ البقرہ کی آخری دو آیتیں اور مشروع دعائیں پڑھ کر مریض پر دم کیا جائے۔ اور دم کرتے وقت تکلیف کی جگہ پر دایاں ہاتھ پھیرا جائے۔
5 . یہ دعائیں پڑھ کر روغن زیتون اور پانی پر دم کیا جائے۔ پانی مریض کو پلایا بھی جائے اور اس سے نہلایا بھی جائے۔ اور تیل کو سالن کے طور پر بھی استعمال کیا جائے اور اس سے مالش بھی کی جائے۔ دم کرنے کے لیے اگر آب زمزم یا بارش کا پانی مل جائے تو بہت اچھا ہے۔
6 . اس میں کوئی حرج نہیں کہ آیت الکرسی، سورۃ الفاتحہ، سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں، معوذتین، سورۃ الإخلاص اور دوسری کچھ آیات کسی کاغذ پر لکھ کر اسے دھو لیا جائے اور پھر یہ پانی مریض کو پلا دیا جائے، جیسا کہ اس سے پہلے جادو کے علاج میں گزر چکا۔
7 . خبردار! دم کرتے وقت نہ ہی نظر بد لگانے والے کا تصور کیا جائے، اور نہ ہی اگر دم کرنے والا کہے تو اس آدمی کا نام لیا جائے۔ ایسا کرنا شیطانی عمل ہے، جو کہ کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے۔
[كلام إمام ابن باز رحمہ اللہ، فتاوى اللجنة الدائمة المجموعة الثانية (96/1)]