نفع بخش علاج کے 7 نبوی طریقے: قرآن و صحیح احادیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شخبوط بن صالح بن عبدالھادی المری کی کتاب اپنے آپ پر دم کیسے کریں (نظربد، جادو، اور آسیب سے بچاو اور علاج) سے ماخوذ ہے۔ کتاب پی ڈی ایف میں ڈاونلوڈ کریں۔

نفع بخش علاج میں سے:

ا۔ شہد

﴿يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ﴾
[النحل: 69]
اس کے پیٹ سے پینے کی چیز نکلتی ہے جس کے مختلف رنگ ہوتے ہیں۔ اس میں لوگوں کے (کئی امراض) کی شفا ہے۔ بیشک سوچنے والوں کے لیے اس میں بھی نشانی ہے۔
❀رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اگر تمہاری دواؤں میں خیر ہے تو تین چیزوں میں ہے: پچھنے لگوانا، شہد پینا یا آگ سے داغ لگوانا۔ اور میں تمہیں آگ سے داغنے سے منع کرتا ہوں۔
[البخاري (5683)، مسلم (2205)]
جہاں تک مشروبات کے پینے کا تعلق ہے، اس میں سب سے عمدہ طریقہ اور کامل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا۔ اس طریقہ سے صحت کی حفاظت ممکن ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھنڈے پانی سے بنا ہوا شہد کا شربت پیا کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشروبات میں سب سے زیادہ میٹھی اور ٹھنڈی چیز پسند کیا کرتے تھے۔
[البخاري (5683)، مسلم (2205)]
❀ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا:
﴿ أى الشراب أطيب؟ قال: الحلو البارد﴾
کون سا مشروب سب سے عمدہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میٹھا اور ٹھنڈا۔
[فتح الحق المبين فى علاج الصرع و السحر والعين ص 139]
[صحيح الترمذي (1896)]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
میٹھی چیز اور شہد کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ پسند کیا کرتے تھے۔
[صحيح الترمذى 1896]
شہد کے فوائد میں سے یہ بھی ہے کہ اس سے پاگل پن ختم ہوتا ہے، باذن اللہ تعالیٰ۔
طریقہ استعمال:
روزانہ شام کو اور نہار منہ ایک پیالہ شہد کا پیا جائے اور ایک پیالہ گرم شہد ملے ہوئے پانی پر سورۃ الجن پڑھ کر پھونک مار کر مریض کو پلایا جائے۔ اس کے بعد مریض سو جائے۔ ایک ہفتہ تک ایسے ہی کیا جائے۔ اللہ کے فضل و کرم اور اس کی طاقت سے تھوڑے ہی عرصہ میں مریض صحت یاب ہو جائے گا۔
[البخاري (5682)]

ب۔ کلونجی

اسے فارسی زبان میں (شونیز) [اور عربی میں (الحبة السوداء)] کہا جاتا ہے۔ آج کل عرب اسے (حبة البركة) کہتے ہیں۔
[معجزات الشفاء ص 32 – الفتح المبين ص 141]
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
کلونجی میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفا ہے۔
[ البخارى (5688) مسلم (2215)]

ج۔ آب زمزم

❀رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یہ پانی بابرکت ہے، بھرپور غذائیت کی وجہ سے پیٹ بھر دیتا ہے۔
[صحيح مسلم (2473)]
اور اس میں بیماری کے لیے شفا بھی ہے۔
[رواه البراز والبيهقي والطبراني بإسناد صحيح، انظر مجمع الزوائد 286/3]
❀رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
روئے زمین پر سب سے بہترین پانی زمزم ہے۔ اس میں کھانے والے کے لیے غذا ہے اور بیماری کے لیے شفا ہے۔
[المعجم الكبير (98/11)، صحيح الترغيب والترهيب (1161)]
❀رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
زمزم پینے سے وہ مقصد پورا ہوتا ہے جس کے لیے اسے پیا جائے۔
[صحيح الجامع الصغير (5502)، صحيح ابن ماجة (3062)]
❀رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اگر تم اسے شفا حاصل کرنے کے لیے پیو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں شفا دے گا، اور اگر اس کی پناہ مانگنے کے لیے پیو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں پناہ دے گا، اور اگر تم اپنی پیاس ختم کرنے کے لیے پیو گے تو اللہ تعالیٰ تمہاری پیاس ختم کر دے گا۔
[مستدرك الحاكم (473/1)، الجامع الصغير (404/4)]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمزم پر تشریف لائے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک ڈول پانی کا نکالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پیا اور پھر باقی میں اپنا لعاب ملایا۔ پھر ہم نے اسے کنوئیں میں ڈال دیا۔
❀رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اگر مجھے اندیشہ نہ ہوتا کہ لوگ تم پر غالب آجائیں گے تو میں اپنے ہاتھ سے زمزم نکالتا۔
[أحمد في المسند (372/1)، قال شاكر: إسناده صحيح]
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مکہ مکرمہ میں مجھ پر ایک وقت ایسا آیا کہ میں بیمار ہو گیا، نہ ہی دوائی ملتی تھی نہ ہی طبیب۔ پس میں اپنا علاج سورۃ الفاتحہ سے کرتا تھا۔ میں آب زمزم لیتا، اور اس پر کئی بار سورۃ الفاتحہ پڑھ کر پھونک دیتا اور پھر اسے پی لیتا۔ اس سے اللہ تعالیٰ نے مجھے مکمل شفا عطا کر دی۔ پھر میں بہت سارے دردوں میں اس پر اعتماد کرنے لگا، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے پوری پوری اور مکمل شفا عطا کر دی۔
[زاد المعاد (178/4)]
تحقیق و بحث وفتوی کی دائمی کمیٹی کا کہنا ہے:
شفا حاصل کرنے کے لیے باقی پانیوں کی طرح زمزم پر قرآنی آیات پڑھ کر پھونکنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بلکہ ایسا کرنا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ خود اس پانی میں بھی شفا اور برکت ہے، جیسا کہ احادیث مذکورہ میں گزر چکا۔
[(310/1)فتوی نمبر (992)]
زمزم پینا مستحب ہے۔ اس سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ نہ ہی اس سے کپڑے دھونے یا استنجاء کرنے میں کوئی حرج ہے۔ اسی طرح اگر ضرورت پڑے تو اس سے غسل بھی کیا جا سکتا ہے۔
[برنامج نور على الدرب ، للشيخ ابن باز حمدالله ؛ 1414/11/11هـ]

د۔ بارش کا پانی

﴿وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً مُبَارَكًا﴾
[ق: 9]
اور ہم ہی نے اتارا آسمان سے برکتوں بھرا پانی۔

ہ۔ روغن زیتون

❀رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
زیتون کا تیل کھاؤ اور اس سے مالش کرو۔ بیشک یہ بابرکت درخت سے لیا گیا ہے۔
[أحمد في المسند (497/3)، صحيح الترمذي (1851)]
زیتون کے تیل کا سالن بناؤ اور اس سے مالش کرو۔ بیشک یہ ایک بابرکت درخت کی پیداوار ہے۔
[صحيح ابن ماجة (3319)]
واقعات و تجربات اور استعمال سے زیتون کے تیل کا نفع بخش ہونا ثابت ہوا ہے۔

و۔ سنا اور سنوت(سنا مکی)

❀رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم پر سنا اور سنوت سے علاج کروانا لازم ہے۔ بیشک ان میں موت کے علاوہ ہر بیماری کا علاج ہے۔
[صحيح ابن ماجة (3457)]
سنا: بلا وحجاز میں پائی جانے والی ایک بوٹی ہے۔ افضل بوٹی وہ ہے جو مکہ میں پائی جاتی ہے۔ یہ ایک بہترین اور پرتسلی بخش علاج ہے۔
سنوت: اس شہد کو کہا جاتا ہے جس کے ساتھ دیسی گھی ملا ہوا ہو۔ اور اس میں سنا بوٹی کو کوٹ کر اس میں ملایا گیا ہو۔ ان اشیاء کے معجون مرکب کو سنوت کہا جاتا ہے۔ اسے عرب لوگ کمون بھی کہتے ہیں۔
اس ترکیب کو علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی بعض اطباء کے حوالے سے درست لکھا ہے۔ واللہ اعلم
[الطب النبوي ص 76]
قدرتی دواؤں میں سے نہانا، پاک صاف رہنا اور خوشبو لگانا بھی ہے۔
﴿وَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ﴾
[البقرة: 222]
بیشک اللہ توبہ کرنے اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
﴿يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ﴾
[الأعراف: 31]
اے اولاد آدم! تم مسجد کی ہر حاضری کے وقت پر اپنا لباس پہن لیا کرو۔
❀رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بیشک اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔
[مسلم (91)]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھی خوشبو پسند تھی۔
[صحيح أبي داؤد (4074)]
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تو پاکیزہ خوشبو سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پتہ چل جایا کرتا تھا۔
[الصحيحة (2137)]
حضرت علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
خوشبو میں یہ خاصیت ہے کہ فرشتے اسے پسند کرتے ہیں، اور شیاطین اس سے نفرت کرتے ہیں۔ شیطان ہمیشہ بدبودار چیز کو پسند کرتے ہیں۔ پاکیزہ روحیں پاکیزہ خوشبو کو پسند کرتی ہیں، اور گندی روحیں بدبودار چیزوں کو پسند کرتی ہیں۔ ہر روح اپنی مناسبت والی چیز کی طرف میلان رکھتی ہے۔ گندے مردوں کے لیے گندی عورتیں اور گندی عورتوں کے لیے گندے مرد۔ پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے۔
اگرچہ یہ آیت عورتوں اور مردوں کے متعلق ہے، تاہم یہ اعمال و اقوال اور کھانے پینے، اور لباس اور خوشبو کو بھی شامل ہے۔
[الطب النبوي لابن قيم (ص 509)]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے