سوال:
جو اپنی بیوی سے زنا کا پیشہ کروائے، کیا اس کا نکاح رہتا ہے؟
جواب:
زنا کی کمائی حرام ہے۔ اس پر سخت مذمت آئی ہے، مگر اس سے نکاح میں کچھ حرج واقع نہیں ہوتا۔ یہ دیوث ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ثلاثة لا يدخلون الجنة ولا ينظر الله إليهم يوم القيامة العاق بوالديه والمرأة المترجلة المتشبهة بالرجال والديوث
تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہ ہوں گے اور نہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف (نظر رحمت سے) دیکھے گا؛ والدین کا نافرمان، مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورت، دیوث۔
مسند الإمام أحمد: 6180، وسندہ حسن
سیدنا ابو مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن ثمن الكلب ومهر البغي وحلوان الكاهن
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی کمائی، زانیہ کی اجرت اور کاہن کی کمائی سے منع کیا ہے۔
صحيح البخاري: 2237، صحيح مسلم: 1567
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ثمن الكلب خبيث ومهر البغي خبيث وكسب الحجام خبيث
کتے کی کمائی خبیث ہے، زانیہ کی اجرت خبیث ہے اور سینگی لگانے کی مزدوری بھی خبیث ہے۔
صحيح مسلم: 1568
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الحجام وكسب البغي وثمن الكلب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے، زنا اور سینگی کی کمائی سے منع کیا ہے۔
مسند الإمام أحمد: 7976، سنن النسائي: 4673، وسندہ صحيح
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يحل ثمن الكلب ولا حلوان الكاهن ولا مهر البغي
کتے کی کمائی حلال نہیں ہے، اسی طرح کاہن کی کمائی اور زانیہ کی اجرت بھی حلال نہیں ہے۔
سنن أبي داود: 3484، صحيح أبي عوانة: 5273، وسندہ حسن
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔
فتح الباري: 426/4