کیا نذر ماننا جائز ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا نذر ماننا جائز ہے؟

جواب:

نذر ماننا جائز ہے، بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے نیکوکاروں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:
﴿يُوفُونَ بِالنَّذْرِ﴾
(الدهر: 7)
”وہ نذر پوری کرتے ہیں۔“
❀ سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
”رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے عہد مبارک میں ایک شخص نے بوانہ نامی مقام پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی۔ وہ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میں نے بوانہ نامی مقام پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مان لی ہے۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے پوچھا: کیا اس جگہ جاہلیت کا کوئی استہان تھا، جس کی عبادت کی جاتی ہو؟ صحابہ کرام نے عرض کیا: نہیں۔ فرمایا: کیا اس جگہ اہل جاہلیت کا کوئی میلہ لگتا تھا؟ عرض کیا: نہیں۔ فرمایا: اپنی نذر پوری کر لیں۔ اللہ کی نافرمانی میں کوئی نذر پوری کرنا جائز نہیں۔“
(سنن أبي داود: 3313، المعجم الكبير للطبراني: 75/2-76، وسنده صحيح)
❀ سیدنا کردم بن سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں:
هل بها وثن أو عيد من أعياد الجاهلية؟
”کیا اس جگہ کوئی بت یا کوئی جاہلی میلہ تھا؟“
(سنن أبي داود: 3315، وسنده حسن)
❀ ایک صحابیہ نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے عرض کیا:
”میں نے فلاں جگہ پر جانور ذبح کرنے کی نذر مانی ہے۔ اس جگہ اہل جاہلیت جانور ذبح کرتے تھے۔“ آپ صلى الله عليه وسلم نے پوچھا: وہ کسی بت کے لیے ذبح کرتے تھے؟ عرض کیا: نہیں۔ فرمایا: کسی مورتی کے لیے ذبح کرتے تھے؟ عرض کیا: نہیں۔ اس پر آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کر لیں۔“
(سنن أبي داود: 3312، وسنده حسن)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے