غیر اللہ کی قسم اٹھانا کیسا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

غیر اللہ کی قسم اٹھانا کیسا ہے؟

جواب:

اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانا حرام ہے، خواہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، خانہ کعبہ، امانت، جان و مال، جسم و روح وغیرہ کی ہو۔
❀ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دورانِ سفر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو باپ کی قسم کھاتے سنا تو فرمایا:
ألا إن الله ينهاكم أن تحلفوا بآبائكم، من كان حالفا فليحلف بالله أو ليصمت .
”اللہ نے آبا و اجداد کی قسم کھانے سے منع کیا ہے، چنانچہ جس نے قسم کھانی ہو، وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے، ورنہ خاموش ہو رہے۔“
(صحيح البخاري : 6646، صحیح مسلم : 1646)
❀ سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تحلفوا بآبائكم ولا بالطواغيت .
”نہ اپنے آبا کی قسمیں کھاؤ اور نہ ہی بتوں کی۔“
(صحیح مسلم : 1648)
امانت کی قسم کھانے کی شدید ممانعت وارد ہوئی ہے۔
❀ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من حلف بالأمانة فليس منا .
”جس نے امانت کی قسم کھائی، وہ ہم میں سے نہیں۔“
(مسند الإمام أحمد : 352/5، سنن أبي داود : 3253، وسنده صحيح)
اسے امام ابن حبان رحمہ اللہ (4363) نے ”صحیح“، امام حاکم رحمہ اللہ (298/4) نے ”صحیح الاسناد“ اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ”صحیح “کہا ہے۔
❀ علامہ علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی رحمہ اللہ (593ھ) لکھتے ہیں:
من حلف بغير الله لم يكن حالفا كالنبي والكعبة .
”جو غیر اللہ کے نام کی قسم اٹھائے، اس کی قسم قبول نہیں، جیسے وہ نبی اور کعبہ کی قسم اٹھا دے۔“
(الهداية : 318/2، طبع بيروت)
❀ علامہ ابن نجیم حنفی رحمہ اللہ (970ھ) لکھتے ہیں:
لأن الحلف بالنبي والكعبة حلف بغير الله تعالى .
”کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور کعبہ کی قسم اٹھانا، غیر اللہ کی قسم ہے۔“
(البحر الرائق : 311/4)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے