مردہ پیدا ہونے والے بچے کا نماز جنازہ پڑھا جائے
◈ عن المغيرة بن شعبة أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: الراكب يسير خلف الجنازة والماشي يمشي خلفها وأمامها وعن يمينها وعن يسارها قريبا منها والسقط يصلى عليه ويدعى لوالديه بالمغفرة والرحمة.
”مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار جنازہ کے پیچھے چلے اور پیدل آگے اور پیچھے اور دائیں اور بائیں اس سے قریب رہ کر چلیں اور نا تمام (کچا بچہ) بچے پر نماز جنازہ پڑھی جائے اور اس کے ماں باپ کے لیے بخشش اور رحمت کی دعا کی جائے۔“
صحیح ابو داود کتاب الجنائز باب المشی امام الجنازۃ 3180
فائدہ: نا تمام بچے سے مراد وہ بچہ ہے جس کے ماں کے پیٹ میں چار ماہ مکمل ہو چکے ہوں اور اس میں روح پھونکی گئی پھر یہ فوت ہو جائے خواہ پیدا ہو کر فوت ہو یا مردہ ہی پیدا ہو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے۔ البتہ چار ماہ مکمل ہونے سے پہلے کی صورت میں نماز جنازہ ادا نہیں ہوگی۔ اس لیے وہ میت کہلا ہی نہیں سکتی۔ اس بات کی وضاحت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
◈ إن أحدكم يجمع خلقه فى بطن أمه أربعين يوما ثم يكون فى ذلك علقة مثل ذلك ثم يكون فى ذلك مضغة مثل ذلك ثم يرسل الله الملك فينفخ فيه الروح
”تمہاری پیدائش کا طریقہ کار یہ ہے کہ چالیس دن تک وہ ماں کے پیٹ میں نطفے کی شکل میں رہتا ہے پھر اتنے ہی دن لوتھڑے کی شکل میں۔ پھر اتنے ہی دن تک بوٹی کی طرح رہتا ہے۔ پھر اللہ فرشتہ بھیجتا ہے جو اس میں روح پھونکتا ہے۔“
صحیح مسلم کتاب القدر باب کیفیۃ خلق الآدمی فی بطن امنہ 7633
فائدہ: باقی یہ جو روایت ہے کہ جب پیدا ہونے والا بچہ چیخ مارے تو تب اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے، وہ ضعیف ہے۔ سياتي ذكرها ان شاءالله
نوٹ: مردہ پیدا ہونے والا بچہ مسلمان ہے اس لیے اس کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے۔
◈ كما قال النبي: كل مولود يولد على الفطرة.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے۔“
بخاری: 1358