کیا ہندہ کے رضاعی بیٹے کا نکاح اس کی نواسی سے ہو سکتا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

ہندہ کے چھ بچے ہیں، تین لڑکے اور تین لڑکیاں۔ ہندہ نے اپنی خالہ زاد بہن کے لڑکے کو بھی دودھ پلایا، کیا اس رضاعی لڑکے کا نکاح ہندہ کی نواسی سے ہو سکتا ہے؟

جواب:

ہندہ کے رضاعی بیٹے کا نکاح ہندہ کی نواسی سے جائز نہیں، کیونکہ وہ لڑکی کا رضاعی ماموں ہے اور جیسے نسبی ماموں بھانجی کا نکاح جائز نہیں، ایسے ہی رضاعی ماموں بھانجی کا نکاح جائز نہیں۔
وَبَنَاتُ الْأُخْتِ
(النساء: 23)
اور بہنوں کی بیٹیوں کو بھی تم پر حرام کر دیا گیا ہے۔
یہاں رضاعی بھانجیاں بھی مراد ہیں، کیونکہ جو رشتے ولادت سے حرام ہوتے ہیں، وہ رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے