رضاعت کب اور کیسے ثابت ہوتی ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

رضاعت کب ثابت ہوتی ہے؟

جواب:

رضاعت کی مدت دو سال ہے، اس مدت میں کم از کم پانچ دفعہ یا اس سے زائد مرتبہ دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہو جاتی ہے۔
❀ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تحرم المصة ولا المصتان
ایک یا دو دفعہ دودھ پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
(صحيح مسلم: 1450)
❀ دوسری روایت ہے:
لا تحرم الإملاجة والإملاجتان
ایک یا دو دفعہ پستان منہ میں دینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
(صحيح مسلم: 1451)
❀ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اس وقت میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، آپ نے پوچھا: یہ کون ہے؟ عرض کیا: یہ میرا رضاعی بھائی ہے، فرمایا: پہچان لیں کہ آپ کے بھائی کون ہیں، رضاعت تب ثابت ہوتی ہے، جب دودھ ہی بچے کی غذا ہوتی ہے۔
(صحيح البخاري: 2647، صحيح مسلم: 1455)
❀ ام فضل رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
بنو عامر بن صعصعہ کے ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ایک دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے؟ فرمایا: نہیں۔
(صحيح مسلم: 1451)
❀ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
پہلے قرآن مجید میں یہ حکم نازل ہوا تھا کہ دس دفعہ دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے، پھر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور پانچ دفعہ دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہونے کا حکم نازل ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بہت قریب تک قرآن کریم میں اسی طرح پڑھا جاتا تھا۔
(صحيح مسلم: 1452)
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ اگر بچہ پانچ سے کم دفعہ کسی عورت کا دودھ پی لے تو رضاعت ثابت نہیں ہوگی۔ اس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو حذیفہ کے غلام سالم کے متعلق ان کی بیوی، سہلہ بنت سہیل سے فرمایا:
أرضعيه خمس رضعات، فكان بمنزلة ولده من الرضاعة
اس کو پانچ دفعہ دودھ پلا دیں، وہ رضاعت کی بنا پر ابو حذیفہ کی اولاد کی طرح ہو جائے گا۔
(المؤطأ للإمام مالك: 605/2، وأصله في صحيح البخاري: 5088، مسند الإمام أحمد: 201/6، 271، والسياق له)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے