مسلمان مرد عیسائی عورت سے نکاح کر سکتا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

مسلمان مرد عیسائی عورت سے نکاح کر سکتا ہے؟

جواب:

مسلمان مرد اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کی پاکدامن عورتوں سے نکاح کر سکتا ہے۔
وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ
(المائدة: 5)
اہل کتاب کی پاک دامن عورتیں (تمہارے لیے حلال کر دی گئی ہیں)، بشرطیکہ تم ان کا مہر ادا کرو، تمہارا مقصد پاکدامنی حاصل کرنا ہو، اعلانیہ زنا، یا پوشیدہ طور پر آشنائی کی نیت نہ ہو۔
❀ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
جب یہ آیت نازل ہوئی: وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ (البقرة: 221) (تم مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں)، تو لوگ اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کرنے سے رک گئے، یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہو گئی: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ (المائدة: 5) (تم سے پہلے اہل کتاب کی پاک دامن عورتوں سے نکاح جائز ہے)، تو لوگ اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کرنے لگے۔
(تفسير ابن أبي حاتم، نقلا عن تفسير ابن كثير: 42/3، المعجم الكبير للطبراني: 105/12، وسنده حسن)
اہل کتاب سے مراد اہل تورات و اہل انجیل ہیں۔
إِنَّمَا أُنْزِلَ الْكِتَابُ عَلَى طَائِفَتَيْنِ مِنْ قَبْلِنَا
(الأنعام: 156)
(ہم نے قرآن اس لیے نازل کیا ہے) کہ کہیں تم یہ نہ کہو کہ کتاب تو ہم سے پہلے دو گروہوں پر نازل کی گئی تھی۔
اس دور میں اکثر اہل کتاب دہریہ ہیں، وہ کسی آسمانی مذہب کے پیروکار نہیں، ان کی عورتوں سے نکاح جائز نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے