اسلامی قانونِ وراثت میں حادثہ کی تعریف اور میراث کا حکم
یہ اقتباس مولانا ابو نعمان بشیر احمد کی کتاب اسلامی قانون وراثت سے ماخوذ ہے۔

حادثہ

سوال:

حادثہ سے مراد اور حکم میراث بیان کریں؟

جواب:

ایک سے زیادہ رشتہ دار حادثہ، جلنے، ڈوبنے یا طاعون وغیرہ میں اکٹھے فوت ہو جائیں اور ایک دوسرے کی موت کی تقدیم و تاخیر کا علم نہ ہو۔
حکم میراث: اجتماعی حادثہ سے فوت ہونے والے ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے، بلکہ ان کے زندہ ورثاء وارث ہوں گے۔ جس طرح حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
”حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کو جنگ یمامہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے طاعون عمواس میں فوت ہونے والوں کے بارے میں حکم دیا کہ زندوں کو فوت شدہ کا وارث بنائیں اور ان کو آپس میں ایک دوسرے کا وارث نہ بنائیں۔“
(سنن الکبری للبیهقی: 222/2؛ موطأ امام مالک، الفرائض، باب من جهل أمرہ بالقتل، حدیث: 1131/73/2)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے