اسلامی قانونِ وراثت میں تقسیمِ ترکہ کا مکمل طریقہ
یہ اقتباس مولانا ابو نعمان بشیر احمد کی کتاب اسلامی قانون وراثت سے ماخوذ ہے۔

تقسیم ترکہ

سوال:

تقسیم ترکہ کا طریقہ وضاحت سے لکھیے۔

جواب:

تقسیم ترکہ کے لیے مندرجہ ذیل قواعد کو مدنظر رکھنا ضروری ہے:
① جب میت کا صرف ایک ہی وارث (اصحاب الفرائض ہوں یا عصبہ یا ذوالارحام میں سے ہوں) ہو تو وہ تنہا تمام مال کا وارث بنے گا اور اس میں مزید کسی قسم کی تقسیم کی ضرورت نہیں ہوگی۔
② جب ورثاء صرف عصبات نسبی میں سے ہوں اور ایک سے زیادہ ہوں تو ان کی تعداد پر ترکہ تقسیم کیا جائے گا۔ مثلاً
وارث تین بیٹے ہوں تو ترکہ تین پر تقسیم ہوگا اور ہر ایک برابر حصہ لے گا۔
③ جب عصبات نسبی کے ساتھ کوئی مؤنث بھی عصبہ بنے تو ہر مذکر کو دو مونث شمار کر کے کل تعداد افراد پر ترکہ ”لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ“ کے اصول کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔ مثلاً
وارث بیٹا اور دو بیٹیاں ہوں اور ترکہ آٹھ ہزار (8000) روپیہ ہو تو کل افراد چار شمار کیے جائیں گے اور ہر فرد کو دو ہزار (2000) روپیہ دیا جائے گا۔ اس طرح بیٹے کو چار ہزار (4000) اور ہر بیٹی کو دو ہزار (2000) روپیہ ملے گا۔
④ جب وارث صرف اصحاب الفرائض ہوں یا ان کے ساتھ عصبات نسبی بھی ہوں تو پہلے تصحیح و تعدیل کی جائے گی، پھر مسئلہ کے تصحیح عدد اور ترکہ کے درمیان اگر نسبت تباین کی ہو تو ہر فریق کے حصہ (جو تصحیح سے ملا ہے) کو ترکہ سے ضرب دی جائے گی اور جو حاصل ضرب ہوا اسے تصحیح پر تقسیم کیا جائے گا ۔
اگر نسبت توافق کی ہو تو ہر فریق کے حصہ کو ترکہ کے وفق سے ضرب دی جائے گی اور حاصل ضرب کو تصحیح کے وفق پر تقسیم کر دیا جائے گا تو حاصل تقسیم اس فریق کا حصہ ہوگا۔ مثلاً:
اسلامی قانونِ وراثت میں تقسیمِ ترکہ کا مکمل طریقہ – Screenshot_1
اصل مسئلہ تصحیح ”6“ اور ترکہ ”66“ میں نسبت توافق کی ہے تو ہر فریق کے حصہ کو ترکہ کے وفق ”11“ سے ضرب دی اور حاصل ضرب کو تصحیح کے وفق پر تقسیم کیا۔
اسلامی قانونِ وراثت میں تقسیمِ ترکہ کا مکمل طریقہ – Screenshot_2
اصل مسئلہ اور ترکہ کے درمیان نسبت تباین کی ہے تو ہر فریق کے حصہ کو ترکہ سے ضرب دی اور حاصل ضرب کو تصحیح پر تقسیم کیا۔
ملاحظہ: اگر فریق کے ہر فرد کا حصہ معلوم کرنا ہو تو اس کے فریق کے حصہ کو عدد افراد پر تقسیم کریں۔
⑤ جب ترکہ میں کسر واقع ہو تو ترکہ اور تصحیح کو بڑھا دیا جائے گا، یعنی تمام ترکہ کو کسر والی جنس سے کر دیا جائے گا۔ مثلاً:
ترکہ ساڑھے دس روپے ہو تو اس کے اکیس اجزاء (اٹھنی) بنا دیے جائیں گے اور باقی عمل مذکورہ طریقے کے مطابق کیا جائے گا۔
نوٹ: جب میت سے متعدد قرض لینے والے ہوں اور ترکہ ان کے قرضوں کو پورا نہ کر سکتا ہو تو ہر قرض دار کا ناقص حصہ معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ ہر قرض دار کا قرض بمنزلہ سہام اور قرضوں کا مجموعہ بمنزلہ تصحیح سمجھا جائے۔ اور باقی عمل مذکورہ طریقے کے مطابق کیا جائے۔ مثلاً:
اسلامی قانونِ وراثت میں تقسیمِ ترکہ کا مکمل طریقہ – Screenshot_3
قرضہ کا مجموعہ ”9“ ہے اور ترکہ ”6“ ہے اور دونوں میں نسبت توافق ثلث کی پائی گئی، پھر ہر قرض دار کے قرضہ کو ترکہ کے وفق ”2“ سے ضرب دی اور حاصل ضرب کو مجموعہ قرض کے وفق ”3“ پر تقسیم کیا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے