بچے کا اچھا نام رکھنا اور برا نام بدلنا صحیح احادیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی کی کتاب والدین اور اُولاد کے حقوق سے ماخوذ ہے۔

بچے کا اچھا نام رکھے اور برا نام بدل دے

◈ عن ابن عمر أن ابنة لعمر كانت يقال لها: عاصية فسماها رسول الله جميلة
”ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ (نا فرمان) تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر جمیلہ رکھا۔“
صحيح مسلم، كتاب الأدب، باب استحباب تغيير الاسم القبيح الى حسن: 5604۔
◈ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی سے پوچھا تمہارا کیا نام ہے؟ اس نے کہا: میرا نام حزن ہے (سخت زمین) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سہل ہو (نرم و ہموار زمین) یعنی اپنا نام سہل رکھ لو۔“
صحيح البخاري، كتاب الادب، باب اسم الحزن
◈ سمع النبى صلى الله عليه وسلم يسمون رجلا منهم عبد الحجر فقال النبي: ما اسمك؟ قال: عبد الحجر. قال: لا أنت عبد الله
” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ لوگ اپنے میں سے ایک شخص کو عبد الحجر کہتے ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: عبد الحجر (پتھر کا بندہ) آپ نے فرمایا: نہیں، تو عبد اللہ ہے۔ (یعنی تیرا نام عبد اللہ ہے)“
(صحيح) الادب المفرد الرقم 811
◈ عن سمرة بن جندب قال: قال رسول الله: لا تسم غلامك رباحا و لا يسارا ولا أفلح ولا نافعا
”سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اپنے غلام کا نام رباح، یسار، افلح اور نافع نہ رکھے۔“
مسلم، كتاب الآداب، باب كراهية التسمية بالأسماء القبيحة: 5600
◈ عن ابن عباس قال: كانت جويرية اسمها برة فحول رسول الله اسمها جويرية. وكان يكره أن يقال خرج من عند برة
”ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام برہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام جویریہ رکھا کیونکہ آپ ناپسند کرتے تھے کہ لوگ کہیں کہ آپ برہ (نیکو کار) کے پاس سے نکلے ہیں۔“
صحيح مسلم كتاب الأدب، باب استحباب تغيير الاسم: 5606
◈ عن أسامة بن أخدري أن رجلا يقال له أصرم كان فى النفر الذين أتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله: ما اسمك؟ قال: أنا أصرم قال: بل أنت زرعة

”اسامہ بن اخدری فرماتے ہیں کہ ایک شخص کو اصرم کہا جاتا تھا۔ وہ اس گروہ میں آیا تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: میں اصرم ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ تو زرعہ ہے۔“
صحیح ابوداود، كتاب الادب، باب في تغيير الاسم القبيح: 4954
◈ عن عائشة أن النبى صلى الله عليه وسلم كان يغير الإسم القبيح
”عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برے نام تبدیل کر دیتے تھے۔“
صحيح الترمذی، کتاب الادب، باب ما جاء في تغيير الأسماء: 2839
فائدہ: والدین کا یہ حق ہے کہ اپنی اولاد کے نام اچھے رکھیں جو شریعت کے مطابق ہوں جو نام شریعت کے خلاف ہو وہ نہ رکھیں مثلا عبدالرسول، عبدالنبی وغیرہ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے