بچہ کی پیدائش کے ساتویں دن بچے کا نام رکھنا احادیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی کی کتاب والدین اور اُولاد کے حقوق سے ماخوذ ہے۔

بچہ کی پیدائش کے ساتویں دن بچے کا نام رکھے

◈ عن سمرة قال: قال رسول الله: الغلام مرتهن بعقيقته يذبح عنه يوم السابع ويسمى ويحلق رأسه.
”سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے اس کی طرف سے ساتویں دن ذبیح کیا جائے (یعنی بھیڑ یا بکری) اور اس کا نام رکھا جائے اور اس کا سر مونڈھا جائے۔“
(صحيح الترمذی، ابواب الاضاحی، باب ما جاء في العقيقة: 1513)
فائدہ: ساتویں دن سے پہلے نام رکھنا بھی حدیث سے ثابت ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
◈ ولدلي الليلة غلام فسميته باسم أبى إبراهيم عليه السلام
رات میرے ہاں بچہ پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام اپنے باپ ابراہیم کے نام کے ساتھ رکھا۔
(صحيح مسلم، کتاب الفضائل، باب رحمته الصبيان والعيال: 6025 )
◈ ” ابواسید رضی اللہ عنہ کے بیٹے کی جب ولادت ہوئی تو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اس کا کیا نام رکھا ہے؟ ابواسید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قلال نام رکھا ہے آپ نے فرمایا: نہیں اس کا نام منذر ہے۔“
(صحيح البخاري، كتاب الادب، باب تحويل الاسم الى اسم احسن منه: 46191)
◈ ” ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کے ہاں بچہ پیدا ہوا اس کو انس بن مالک لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے آپ نے اسے گھٹی دی اور اس کا نام عبد اللہ رکھا۔“
(صحیح مسلم، کتاب الادب، باب استحباب تحنيك المولود عند ولادته: 5621 – صحیح مسلم، کتاب الادب باب استحباب تحنيك المولود عند ولادته: 5612)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے