داڑھی پر کالی و سرخ مہندی ملا کر لگانے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ محمدیہ، ج1 ص859

سوال

کیا داڑھی کو کالی و سرخ مہندی ملا کر لگانے کی اجازت ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر سیاہ خضاب یا سیاہ مہندی میں سرخ مہندی کا رنگ غالب ہو تو یہ جائز ہے، بصورتِ دیگر ناجائز ہے۔

حضرت جابر بن عبداللہ ﷜ بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے موقع پر حضرت ابو قحافہ ﷜ (یعنی حضرت ابوبکر صدیق ﷜ کے والد) کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔
اس وقت ان کے سر اور داڑھی بالکل سفید تھے، گویا وہ سفید پھولوں کی طرح چمک رہے تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

((غيروا هذا بشىء واجتنبوا السواد))
(سنن ابى داؤد، باب فى الخضاب : ج2 ص226)

ترجمہ:
"اس سفیدی کو کسی دوسرے رنگ سے بدل دو اور سیاہ خضاب سے اجتناب کرو۔”

وضاحت

رہا حضرت حسین ﷜ کا عمل تو وہ شرعی دلیل نہیں، بلکہ ان کا ذاتی عمل تھا، جیسا کہ ائمہ کرام نے واضح طور پر تصریح فرمائی ہے۔

حضرت امام شافعی  کا فرمان ہے:

لَا حجَّة فِي قَول أحد دون رَسُول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِن كَثُرُوا، وَلَا فِي قِيَاس وَلَا فِي شَيْء، وَمَا ثمَّ إِلَّا طَاعَة الله وَرَسُوله بِالتَّسْلِيمِ.
(حجة الله البالغه، ج1 ص157)

ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مقابلے میں کسی کے قول و عمل کو شرعاً حجت نہیں بنایا جا سکتا، خواہ ایسے لوگ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں۔ نہ قیاس میں، نہ کسی اور دینی معاملے میں۔
درحقیقت، اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو تسلیم کیے بغیر کوئی چارہ نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے