داڑھی اور امامتِ نماز کا تعلق: شرعی دلائل کے ساتھ وضاحت
ماخوذ: فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 859

سوال

کیا داڑھی جزوِ امامتِ نماز ہے؟ اگر ہے تو اس کی حد کے متعلق مدلل اور مسکت جواب دیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی تعلیمات کے مطابق داڑھی منڈوانا یا اسے مٹھی سے کم کرنا فسق ہے۔ جو شخص داڑھی منڈواتا ہے وہ فاسق کہلاتا ہے، اور فاسق شخص کو امام بنانا شرعاً جائز نہیں۔

اس بارے میں حدیثِ نبوی ﷺ میں واضح ارشاد ہے:

"اجعلوا ائمتكم خياركم.”
(نيل الاوطار، ج3، ص162)

ترجمہ:
"اپنے ائمہ میں سے نیک اور پرہیزگار لوگوں کو امام بنایا کرو۔”

لہٰذا، امام کے لیے ضروری ہے کہ وہ نیک، متقی، اور شریعت کے ظاہری احکام کا پابند ہو۔ چونکہ داڑھی منڈوانا یا مٹھی سے کم کرنا فسق میں شمار ہوتا ہے، اس لیے ایسا شخص امامت کا اہل نہیں۔

البتہ اگر کوئی داڑھی کترانے والا شخص نماز پڑھا رہا ہو اور انسان اس کے پیچھے اتفاقاً نماز پڑھ لے، تو وہ نماز جائز ہے، تاہم ایسے امام کو جان بوجھ کر مقرر کرنا درست نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے