سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین درج ذیل مسئلہ کے بارے میں وضاحت فرمائیں؟
زید نے بوقتِ جماع، شدتِ محبت میں اپنی بیوی کا پستان اپنے منہ میں لے لیا، بالکل اسی طرح جیسے بچہ اپنی ماں کا دودھ پیتا ہے۔ لیکن پستان منہ میں لینے کے باوجود اس سے دودھ نہیں نکلا اور پھر اس نے پستان چھوڑ دیا۔ اس صورت میں جو فعل زید سے سرزد ہوا ہے، کیا شریعت میں اس کی کوئی سزا مقرر ہے؟ یا اگر وہ اپنے رب سے توبہ کر لے تو پھر کسی سزا کا مستحق نہیں ہوگا؟ قرآن و سنت کی روشنی میں اس مسئلہ پر فتویٰ ارشاد فرمایا جائے۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ صورت میں نکاح اپنی حالت پر قائم اور برقرار ہے، کیونکہ
رضاعت اس وقت ہی ثابت ہوتی ہے جب دودھ پینے والے کی عمر دو برس کے اندر ہو۔ جیسا کہ
موطا امام محمد، باب الرضاعة
میں مذکور ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ نے
شرح صحیح مسلم
میں اس مسئلہ پر گفتگو کرتے ہوئے وضاحت فرمائی ہے کہ یہ ایک لغو اور بے فائدہ حرکت ہے جس سے اجتناب ضروری ہے۔ تاہم اس طرح کرنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
(کتاب صحیح مسلم مع شرح نووی، کتاب الرضاع)
لہٰذا زید پر لازم ہے کہ وہ اس لغو اور فضول حرکت سے توبہ کرے اور آئندہ اس طرح کے عمل سے مکمل طور پر اجتناب کرے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب