سوال
خدمت اقدس میں عرض ہے کہ ہماری والدہ محترمہ نے ستر سال کی عمر میں میری بھتیجی شمیم اختر دختر شمس الدین کو چپ کرانے کے لئے دودھ پلایا۔ اس وقت والدہ دو سال سے بیوہ تھیں۔ بچی رو رہی تھی، تو اس کو چپ کرانے کے لئے ہماری والدہ کی چھاتی اس کے منہ میں ڈال دی گئی۔
اب ہم دونوں بھائی اپنی اولادوں کا آپس میں رشتہ کرنا چاہتے ہیں، یعنی میں اپنے بیٹے حافظ ادریس کا نکاح شمیم اختر کے ساتھ کر سکتا ہوں یا نہیں؟
کیا اس عمل سے یہ لڑکی اس کی رضاعی پھوپھی بن گئی ہے یا نہیں؟
حضور والا سے گزارش ہے کہ قرآن و حدیث اور فقہ کی روشنی میں شرعی فتویٰ عطا فرمائیں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام على رسول الله، أما بعد!
سوال اپنی وضاحت کے اعتبار سے مکمل نہیں، کیونکہ اس میں یہ ذکر موجود نہیں کہ شمیم اختر دختر شمس الدین نے اپنی دادی کا دودھ کتنے وقفوں میں پیا۔ لہٰذا اس مسئلے کو دو صورتوں پر فرض کر کے جواب دیا جاتا ہے۔
پہلی صورت:
اگر بچی نے اپنی دادی کا دودھ صرف تین یا چار مرتبہ پیا ہے، تو وہ حافظ ادریس کی رضاعی پھوپھی نہیں بنی۔
لہٰذا ان دونوں کا نکاح شرعاً درست اور جائز ہے۔
کیونکہ شریعت میں جب تک پانچ دفعہ دودھ پینے کی شرط پوری نہ ہو، حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
دلائلِ احادیث
❀ حدیث 1:
(عن عائشة قالت أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لا تحرم المصة والمصتان)
(رواہ الجماعة إلا البخاری، نیل الأوطار کتاب الرضاع، باب عند الرضعات، ج6، ص347)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"ایک دفعہ دودھ چوسنے اور دو دفعہ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔”
❀ حدیث 2:
(وَعَنْ أُمِّ الْفَضْلِ: «أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: أَتُحَرِّمُ الْمَصَّةُ؟ فَقَالَ: لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَالرَّضْعَتَانِ، وَالْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ»)
(رواہ احمد و مسلم، نیل الاوطار، ج6، ص247)
حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا:
"کیا ایک مرتبہ دودھ پینے سے حرمتِ رضاعت ثابت ہو جاتی ہے؟”
آپ ﷺ نے فرمایا: "ایک مرتبہ یا دو مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔”
❀ حدیث 3:
(عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: ” كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ: عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ، بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ …”)
(رواہ مسلم و ابو داؤد، نیل الاوطار ج6 ص348 و سبل السلام)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"شروع میں قرآن کریم میں دس دفعہ دودھ پینے سے حرمت کا حکم نازل ہوا، پھر یہ حکم منسوخ ہو کر پانچ دفعہ دودھ پینے پر باقی رہا۔”
فقہی اقوال
◈ امام ابو حنیفہ اور اکثر فقہاء کے نزدیک دودھ قلیل ہو یا کثیر، حرمت رضاعت ثابت کر دیتا ہے۔
(فتاویٰ نزیریہ، ج3، ص152)
◈ لیکن امام شافعی اور جمہور ائمہ (امام احمد، امام اسحاق، امام ابن حزم، اور صحابہ کرام جیسے حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت عائشہ، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم) کے نزدیک پانچ مرتبہ دودھ پینے سے ہی حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے۔
امام شوکانی نے فرمایا:
(فالظاهر ما ذهب إليه القائلون باعتبار الخمس)
یعنی صحیح اور ظاہر قول وہی ہے جو پانچ مرتبہ دودھ پینے کے قائلین کا ہے۔
(نیل الاوطار ج6، ص350-351)
فیصلہ پہلی صورت کا:
اگر بچی نے پانچ دفعہ مکمل دودھ نہیں پیا، تو حافظ ادریس کا نکاح شمیم اختر سے شرعاً بالکل جائز اور صحیح ہے۔
دوسری صورت:
اگر مذکورہ بچی شمیم اختر نے اپنی دادی کا دودھ پانچ مرتبہ یا اس سے زیادہ پی لیا ہے، تو اس سے حرمت رضاعت ثابت ہو جائے گی۔
ایسی صورت میں حافظ ادریس کا نکاح اس لڑکی سے جائز نہیں، کیونکہ وہ اس کی رضاعی پھوپھی بن جائے گی۔
حتمی فیصلہ
➊ اگر دودھ پانچ مرتبہ سے کم پیا گیا: نکاح جائز ہے۔
➋ اگر دودھ پانچ مرتبہ یا زیادہ پیا گیا: نکاح ناجائز ہے۔
واللہ أعلم بالصواب۔