سوتیلی دادی کے دودھ پلانے سے رضاعت کا حکم اور شادی کا مسئلہ
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 735

سوال

محمد یونس ولد لال دین نے اپنے بیٹے سکندر ذوالقرنین کی شادی اپنی بہن کی بیٹی سے طے کی ہے۔ معاملہ یہ ہے کہ جب سکندر چھ سات ماہ کا تھا تو اس کی والدہ گھریلو کام میں مصروف تھی اور بچہ رو رہا تھا۔ بچے کو چپ کرانے کے لیے اس کی دادی نے ایک بار تقریباً ایک دو منٹ کے لیے اپنا دودھ پلادیا۔ اس وقت محمد یونس کی والدہ کے ہاں ان کا سب سے چھوٹا بیٹا بھی موجود تھا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا محمد یونس اپنے بیٹے سکندر ذوالقرنین کی شادی اپنی حقیقی بہن کی بیٹی سے کرسکتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورتِ مسئولہ میں محمد یونس ولد لال دین اپنے بیٹے سکندر ذوالقرنین کی شادی اپنی بہن کی بیٹی سے کرسکتا ہے کیونکہ ایک مرتبہ دودھ پلانے سے حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔

احادیثِ صحیحہ سے دلائل:

(عن عائشة قالت أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لا تحرم المصة والمصتان)
(۱: رواہ الجماعة الا البخاری، نیل الاوطار کتاب الرضاع باب عندالرضعات ج۶ ص ۳۴۷)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک یا دو مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

(وَعَنْ أُمِّ الْفَضْلِ: «أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: أَتُحَرِّمُ الْمَصَّةُ؟ فَقَالَ: لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَالرَّضْعَتَانِ، وَالْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ» …)
(۲: رواہ احمد و مسلم، نیل الاوطار ج۶ ص ۲۴۷)
نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایک یا دو بار دودھ پلانے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

(عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: ” كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ: عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ، بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُنَّ فِيمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ”)
(۳: رواہ مسلم و ابو داؤد، نیل الاوطار ج۶ ص ۳۴۸ و سبل السلام)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پہلے قرآن میں دس رضعات سے حرمت ثابت ہونے کا حکم تھا، پھر یہ منسوخ ہوکر پانچ رضعات باقی رہیں۔

امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

(وقد استدل بأحاديث الباب من قال أنه لا يقتضى التحريم من الرضاع إلا خمس رضعات معلومات …)
(نیل الاوطار ج۶ ص ۳۵۰)

یعنی:
◈ پانچ بار سے کم دودھ پلانے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
◈ اس کے قائلین میں حضرت ابن مسعود، حضرت عبداللہ بن زبیر، عطاء، طاؤس، سعید بن جبیر، عروہ بن زبیر، لیث بن سعد، امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق، ابن حزم رحمہم اللہ شامل ہیں۔

البتہ جمہور علماء کے نزدیک قلیل یا کثیر دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے۔ لیکن راجح قول وہی ہے جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور دیگر ائمہ کا ہے کہ کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پلانے سے ہی حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے۔

شیخ الکل سید نزیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کا فتویٰ:

(فتاویٰ نزیریہ ج۳ ص۱۵۲)
ان کا بھی یہی قول ہے کہ پانچ بار سے کم دودھ پلانے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

فیصلہ

لہذا صورتِ مسئولہ میں محمد یونس اپنے بیٹے سکندر ذوالقرنین کی شادی اپنی بہن کی بیٹی سے کرسکتا ہے۔
ھذا ما عندی واعلم بالصواب۔

وضاحت (الاعتصام کے حوالے سے)

فتویٰ میں ایک پہلو کی وضاحت ضروری ہے، وہ ہے "مصۃ” یا "املاجۃ” کا مفہوم۔

◄ "مصۃ” کا مطلب ہے کہ بچہ جب پستان منہ میں لے کر دودھ پینا شروع کرے اور پھر منہ ہٹا لے تو یہ ایک بار شمار ہوگا۔
◄ اگر وقفے وقفے سے بچہ پانچ بار دودھ پی لے تو یہی پانچ رضعات شمار ہوں گی، چاہے ایک ہی مجلس میں ہوں۔

لہذا اگر سکندر ذوالقرنین نے اپنی دادی کا دودھ پانچ مرتبہ پی لیا ہے تو وہ اپنی پھوپھی کی بیٹی کا رضاعی چچا بن جائے گا اور حدیث کے مطابق:

(يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب)
(صحیح بخاری ،ج۲ ص۷۶۴)

ایسی صورت میں اس لڑکی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے