ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 665
سوال
قربانی کی گائے کا ایک حصہ قربانی کے طور پر کر لیا جائے اور باقی حصے عقیقہ کی نیت سے رکھے جا سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عقیقہ کے بارے میں احادیث مبارکہ میں یہ واضح الفاظ آئے ہیں کہ لڑکے کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کیا جائے۔
◄ جیسا کہ سننِ اربعہ کی متعدد روایات میں اس کی تفصیل ملتی ہے۔
◄ قربانی کی گائے میں اگرچہ سات افراد شریک ہو سکتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ ایک ہی جانور شمار ہوتا ہے۔
◄ لہٰذا اس بنیاد پر گائے کے کسی حصے کو عقیقہ کے طور پر مخصوص کرنے کی گنجائش نہیں۔
اس کے علاوہ، ان حضرات کے پاس بھی جو جواز کے قائل ہیں، عقیقہ کے جانور میں شراکت کے جواز پر کوئی صریح اور واضح دلیل موجود نہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب