قربانی کے چھترے کی اون یا قیمت کا حکم: استعمال یا صدقہ؟
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج 1، ص 664

سوال

قربانی والے چھترے کی اون کی رقم یا اون گھر میں استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ھُوالموفوق۔ قربانی کے چھترے کی اون یا اس کی قیمت گھر میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ ان دونوں کو صدقہ کرنا واجب ہے۔ اس کے علاوہ قربانی کے جانور کی اون اتارنا بھی جائز نہیں ہے، جیسا کہ حدیث میں موجود ہے:

حدیث مبارکہ

وعن عائشة – رضي الله عنها – قالت : قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم – : ( ما عمل ابن آدم من عمل يوم النحر أحب إلى الله من إهراق الدم ، وإنه ليؤتى يوم القيامة ، بقرونها وأشعارها وأظلافها ، وإن الدم ليقع من الله بمكان قبل أن يقع بالأرض ، فطيبوا بها نفسا )

ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بقرہ عید کے دن آدم کے بیٹے کا کوئی عمل قربانی سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں۔ بے شک قیامت کے دن یہ قربانی اپنے سینگوں، بالوں اور کھروں سمیت لائی جائے گی۔ اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ کے ہاں قبولیت کے مقام پر پہنچ جاتا ہے، لہٰذا قربانی کو خوش دلی سے ذبح کیا کرو۔

مسئلے کی وضاحت

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کے بال کاٹنا بھی درست نہیں ہے، بالکل اسی طرح جیسے قربانی کے سینگ وغیرہ باقی رہنے چاہئیں، کیونکہ قیامت کے دن قربانی اپنے تمام اجزاء (سینگ، بال اور کھر وغیرہ) سمیت پیش ہوگی اور ان کا وزن بھی شمار ہوگا۔

نتیجہ

لہٰذا:

❀ قربانی کے چھترے کی اون یا اس کی قیمت گھر میں استعمال نہیں کی جا سکتی۔
❀ اس اون یا اس کی قیمت کو صدقہ کرنا لازم ہے۔
❀ قربانی کے جانور کی اون کو اتارنا بھی جائز نہیں ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے