موٹا بکرا اگر دوندا نہ ہو تو کیا قربانی جائز ہے؟
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 627

سوال

اگر بکرا دوندا نہ ہو لیکن خوب موٹا تازہ ہو، تو کیا اس کی قربانی جائز ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے جانور کے بارے میں شرعی رہنمائی یہ ہے کہ:

✿ جانور تمام جسمانی عیوب سے پاک ہو۔
✿ جانور موٹا تازہ اور صحت مند ہو۔
✿ اور سب سے اہم شرط یہ ہے کہ قربانی کا جانور دوندا ہو، یعنی اس کے دو مستقل دانت نکل آئے ہوں۔

یہ شرط قربانی کے تمام جانوروں (یعنی اونٹ، گائے، بکری اور مینڈھے) کے لیے لازمی ہے۔

حدیثِ مبارکہ سے رہنمائی

صحیح مسلم میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد موجود ہے:

«قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: لَا تَذْبَحُوا إلَّا مُسِنَّةً إلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنْ الضَّأْنِ.»
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو دانت والا جانور ہی ذبح کرو، البتہ اگر تمہیں تلاش کے باوجود نہ ملے تو مینڈھے کا ایک سالہ بچہ (کھیرا) ذبح کر سکتے ہو۔”
(صحیح مسلم)

مسئلے کی وضاحت

✿ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ دوندا جانور کی قربانی کا حکم عام ہے۔
رعایت (چھوٹ) صرف مینڈھے کے لیے دی گئی ہے، کہ اگر دوندا مینڈھا نہ ملے تو ایک سال کا کھیرا مینڈھا قربانی میں دیا جا سکتا ہے۔
بکری، گائے یا اونٹ کے لیے یہ رعایت بالکل بھی نہیں ہے۔

نتیجہ

اگر بکرا دوندا نہیں ہے، چاہے وہ جتنا بھی موٹا اور صحت مند ہو، اس کی قربانی جائز نہیں ہوگی۔ کیونکہ دوندا ہونا قربانی کے لیے ضروری شرط ہے۔ اس شرط کے بغیر قربانی مشکوک (شک میں پڑنے والی) ہو جائے گی اور شرعی طور پر ناقابلِ قبول ہوگی۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے