مرغی کا سر جدا ہو جائے تو ذبح کرنے کا حکم کیا ہے؟
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 610

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں: ایک مرغی بس کے نیچے آکر اس کا سر جدا ہو گیا، اور جان ابھی باقی تھی۔ مرنے سے پہلے گردن کی جانب سے ذبح کر دی گئی۔ اس صورت میں کیا وہ مرغی حلال ہے یا حرام؟ بینوا توجروا۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تجربے اور مشاہدے کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ کسی جاندار کی زندگی کا تعلق اس کے سر سے ہوتا ہے۔

✿ اگر سر سلامت ہو تو وہ جاندار زندہ شمار ہوتا ہے، اور اگر سر جدا ہو جائے تو وہ جسم مردہ اور بے جان شمار ہوتا ہے۔

جدید سائنس کی تائید

✿ آج کی جدید سائنس نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے۔

✿ اس کی مثال دل کے آپریشن اور دل کی پیوند کاری (ٹرانسپلانٹ) ہے، جس میں انسان دل کی تبدیلی کے باوجود زندہ رہتا ہے۔

✿ لیکن کبھی ایسا نہیں سنا گیا کہ کسی جاندار کا سر دھڑ سے جدا ہو جائے اور وہ پھر بھی زندہ رہے۔

نتیجہ

✿ اس سے یہ واضح ہوا کہ زندگی اور موت کے درمیان سر ہی حد فاصل (Boundary Line) ہے۔

✿ اگر سر سلامت ہے اور جسم سے مربوط ہے، تو وہ جاندار زندہ ہے۔

✿ لیکن اگر سر جدا ہو چکا ہو، تو وہ جاندار مردہ شمار ہوتا ہے۔

مسئلہ مرغی کا

✿ جس مرغی کا سر بس کے نیچے آ کر جدا ہو گیا، وہ اسی وقت مردہ ہو گئی۔

✿ لہٰذا اس مرغی کو بعد میں ذبح کرنا بالکل بے فائدہ اور بے وقت کی کوشش تھی۔

✿ ایسی مرغی حرام ہو چکی ہے۔

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے