کیا تحیۃ المسجد واجب ہیں؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا تحیۃ المسجد واجب ہیں؟

جواب:

تحیۃ المسجد واجب نہیں بلکہ مستحب ہے، دو رکعت ادا کیے بغیر بیٹھنا صحابہ سے ثابت ہے:
❀ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی توبہ کے واقعہ میں کہتے ہیں:
”میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ سلام عرض کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں مسکرائے کہ رخ انور سے ناراضی چھلک رہی تھی۔ فرمایا: آئیے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آکر (مسجد میں) بیٹھ گیا۔“
(صحيح البخاري: 4418، صحيح مسلم: 2779)
اس حدیث پر امام نسائی رحمہ اللہ باب قائم کرتے ہیں:
الرخصة فى الجلوس فيه والخروج منه بغير صلاة.
”نماز ادا کیے بغیر مسجد میں بیٹھنے اور نکلنے کی رخصت کا بیان۔“
(سنن النسائي: 732)
❀ نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
إن ابن عمر كان يمر فى المسجد، ولا يصلي فيه.
”سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نماز ادا کیے بغیر مسجد سے گزر جاتے۔“
(مصنف ابن أبي شيبة: 340/1، وسنده صحيح)
❀ زید بن اسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
”صحابہ کرام مسجد میں داخل ہوتے اور نماز ادا کیے بغیر نکل جاتے۔ میں نے خود سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔“
(مصنف ابن أبي شيبة: 340/1، وسنده حسن)
❀ حنش بن حارث رحمہ اللہ کہتے ہیں:
”میں نے سوید بن غفلہ رحمہ اللہ (تابعی) کو دیکھا، وہ ہماری مسجد سے گزرتے تھے کبھی نماز پڑھ لیتے اور کبھی نہیں پڑھتے تھے۔“
(مصنف ابن أبي شيبة: 341/1، وسنده حسن)
❀ خالد بن ابی بکر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
”میں سالم بن عبد اللہ رحمہ اللہ کو دیکھا کرتا، وہ مسجد میں داخل ہوتے اور نماز پڑھے بغیر کھڑکی سے نکل جاتے۔“
(مصنف ابن أبي شيبة: 341/1، وسنده حسن)
ان تمام آثار صحیحہ وحسنہ سے ثابت ہوا کہ تحیۃ المسجد مستحب ہے۔ اس کا حکم استحباب و سنیّت پر محمول ہے۔
❀ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ) لکھتے ہیں:
اتفق أئمة الفتوى على أن الأمر فى ذلك للندب.
”تمام ارباب فتویٰ کا اتفاق ہے کہ تحیۃ المسجد کا حکم استحباب پر محمول ہے۔“
(فتح الباري: 537/1)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے