سنتیں گھر میں پڑھنا افضل ہیں یا مسجد میں؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

سنتیں گھر میں پڑھنا افضل ہیں یا مسجد میں؟

جواب:

مردوں کے لیے گھر میں نوافل ادا کرنا مسجد کی نسبت افضل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و فعل سے اس کی ترغیب دلائی ہے۔ گھر میں نوافل ادا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور رضائے الہی کا باعث ہے۔ اس سے گھروں میں خیر و برکت نازل ہوتی ہے، گھر آباد و شاد رہتے ہیں، شر اور شیطانی اثرات ختم ہو جاتے ہیں۔ گھر میں پہلی اور بعد والی سنتوں اور دیگر نوافل کی ادائیگی اندرونی و بیرونی نقصانات اور پریشانیوں کے مداوا کے لیے اکسیر ہے۔
گھر تو سکون کا باعث ہوتے ہیں لیکن کتنے ہی گھر اس سکون سے خالی ہیں، ان کے مکین اس نعمت کے حصول کو چوکوں، چوراہوں، پارکوں اور بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔ گھر عبادت الہی سے آباد رکھے جائیں تو آسودگی اور عافیت کی آماج گاہیں بن جائیں۔ علاوہ ازیں گھروں میں عبادت کرنے سے ریا کاری اور دکھاوے کا احتمال کم ہو جاتا ہے۔ گھروں کو ایسی تمام چیزوں سے پاک رکھنا چاہیے، جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضی کا باعث بنیں۔
❀ حافظ عراقی رحمہ اللہ (804ھ) فرماتے ہیں:
اتفق العلماء على أفضلية فعل النوافل المطلقة فى البيت.
”اہل علم کا اتفاق ہے کہ مطلق نوافل کی گھر میں ادائیگی افضل ہے۔“
(طرح التثريب: 36/3)
❀ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا قضى أحدكم الصلاة فى مسجده؛ فليجعل لبيته نصيبا من صلاته، فإن الله جاعل فى بيته من صلاته خيرا.
”مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد اس کا کچھ حصہ نوافل کی صورت گھر میں بھی ادا کریں، اس سے اللہ تعالیٰ گھر میں خیر و برکت نازل فرمائے گا۔“
(صحيح مسلم: 778)
❀ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
صلوا أيها الناس فى بيوتكم، فإن أفضل الصلاة صلاة المرء فى بيته، إلا المكتوبة.
”لوگو! (نفل) نماز گھروں میں ادا کیا کریں، فرض کے علاوہ باقی نمازیں گھر میں ادا کرنا ہی افضل ہے۔“
(صحيح البخاري: 731، صحيح مسلم: 781)
❀ صحيح مسلم کی روایت (781) کے الفاظ ہیں:
عليكم بالصلاة فى بيوتكم، فإن خير صلاة المرء فى بيته؛ إلا الصلاة المكتوبة.
”نماز گھروں میں ادا کیا کریں، فرض کے علاوہ باقی نمازیں گھر میں ادا کرنا ہی بہتر ہے۔“
❀ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اجعلوا فى بيوتكم من صلاتكم، ولا تتخذوها قبورا.
”نماز کا کچھ حصہ گھروں میں ادا کیا کریں، انہیں قبرستان مت بنائیں۔“
(صحيح البخاري: 432، صحيح مسلم: 777)
❀ سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب بنو عبد الاشہل کی مسجد میں ادا کی۔ نماز سے فارغ ہوئے، تو دیکھا کہ لوگ سنتیں مسجد میں ادا کر رہے ہیں، فرمایا: یہ نماز گھروں میں ادا کیا کریں۔“
(سنن أبي داود: 1300، سنن النسائي: 1600، سنن الترمذي: 604، وسنده حسن)
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (1201) نے ”صحیح “کہا ہے۔
یہ اور اس طرح کی کئی دیگر احادیث دلالت کناں ہیں کہ سنن مؤکدہ اور مطلق نوافل گھروں میں ادا کرنا افضل ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے