سوال:
اگر تین رکعت وتر پڑھ رہا ہو، تو کیا دو رکعت کے بعد قعدہ کرے گا؟
جواب:
ایک سلام سے تین وتر کا طریقہ یہ ہے کہ درمیان میں تشہد نہ بیٹھیں، ورنہ مغرب سے مشابہت لازم آئے گی، جو کہ منع ہے، اسی طرح یہ مشابہت یوں بھی ختم ہو جاتی ہے کہ باجماعت نماز وتر کی تیسری رکعت میں اونچی قرآت کی جاتی ہے۔
❀ عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کے بارے میں ہے:
إنه كان يوتر بثلاث لا يجلس فيهن، ولا يتشهد إلا فى آخرهن.
”آپ رحمہ اللہ تین وتر پڑھتے، تو صرف آخر میں تشہد کرتے۔“
(المستدرك للحاكم: 305/1، السنن الكبرى للبيهقي: 29/3، وسنده حسن)
❀ ابو العالیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
علمنا أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم أن الوتر مثل صلاة المغرب، غير أنا نقرأ فى الثالثة، فهذا وتر الليل، وهذا وتر النهار.
”ہمیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سکھایا ہے کہ نماز وتر نماز مغرب کی طرح ہی ہے، البتہ ہم (وتر کی) تیسری رکعت میں قرآت کرتے ہیں، لہذا یہ رات کے وتر ہیں اور نماز مغرب دن کے وتر۔“
(شرح معاني الآثار للطحاوي: 293/1، وسنده حسن)