وتر میں کون سی دعائیں پڑھی جائیں؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

وتر میں کون سی دعائیں پڑھی جائیں؟

جواب:

قنوت وتر میں مندرجہ ذیل دعائیں منقول و ماثور ہیں۔
❀ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وتر کی یہ دعا سکھائی:
اللهم اهدني فيمن هديت، وعافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، وبارك لي فيما أعطيت، وقني شر ما قضيت، فإنك تقضي ولا يقضى عليك، وإنه لا يذل من واليت، تباركت ربنا وتعاليت.
”اللہ! مجھے ہدایت یافتہ بندوں میں داخل فرما، عافیت والوں میں رکنیت عطا کر اور اپنے دوستوں کی فہرست میں شامل کرلے۔ اپنی عطاوں میں برکت فرما اور تقدیر کے شر سے حفاظت فرما، کہ تو ہی فیصلہ کرتا ہے، تیرے خلاف فیصلہ نہیں ہو سکتا، جس سے تو دوستی کرے، وہ ذلیل نہیں ہوتا اور جس سے دشمنی کرے، عزت نہیں پاتا۔ ہمارے رب! تو بہت بلند اور بابرکت ہے۔“
(سنن أبي داود: 1425، سنن الترمذي: 464، سنن النسائي: 1746، سنن ابن ماجه: 1178، مسند الإمام أحمد: 199/1، وسنده صحيح، سنن الدارمي: 1663، وسنده صحيح، الدعاء للطبراني: 748، وسنده صحيح)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”حسن“، امام ابن جارود (272)، امام ابن خزیمہ (1095، 1096)، امام ابن حبان (945) اور حافظ ابن ملقن (البدر المنير: 630/3) نے ”صحیح “کہا ہے۔
حافظ نووی رحمہ اللہ (خلاصة الأحكام: 455/1) اور حافظ عراقی رحمہ اللہ (تخریج أحاديث الإحياء، ص 183) نے اس کی سند کو ”صحیح “کہا ہے۔
❀ سنن نسائی (1747) میں دعا کے اختتام پر
صلى الله على النبى محمد
کے الفاظ بھی ہیں۔
انہیں عبد اللہ بن علی نے سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ہے۔
❀ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
أما روايته عن الحسن بن علي، فلم يثبت.
”سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے اس کی روایت ثابت نہیں۔“
(تهذيب التهذيب: 284/5)
یہ روایت انقطاع کی وجہ سے ”ضعیف“ ہے۔
لہذا حافظ نووی رحمہ اللہ (المجموع: 441/3) کا اس کی سند کو ”صحیح“ کہنا درست نہیں۔ البتہ یہ الفاظ پڑھنے میں حرج نہیں۔
صحیح ابن خزیمہ (1100، وسنده صحيح) میں ہے کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ قیام رمضان میں قنوت نازلہ پڑھتے، تو اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے۔
❀ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہما کو سکھلایا کہ وتر میں یہ دعا پڑھیں:
اللهم اهدنا فيمن هديت، وعافنا فيمن عافيت، وتولنا فيمن توليت، وبارك لنا فيما أعطيت، وقنا شر ما قضيت، إنك تقضي ولا يقضى عليك، وإنه لا يذل من واليت، تباركت وتعاليت.
”یا اللہ! ہمیں ہدایت یافتہ بندوں میں داخل فرما، عافیت والوں میں رکنیت عطا کر اور اپنے دوستوں کی فہرست میں شامل کرلے۔ اپنی عطاوں میں برکت فرما اور تقدیر کے شر سے حفاظت فرما، کہ تو ہی فیصلہ کرتا ہے، تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، جس سے تو دوستی کرے، وہ ذلیل نہیں ہوتا اور جس سے دشمنی کرے، عزت نہیں پاتا۔ اے ہمارے رب! تو بہت بلند اور بابرکت ہے۔“
(المعجم الكبير للطبراني: 73/3، ح: 2700، وسنده صحيح)
❀ ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے:
رب أعني ولا تعن علي، وانصرني ولا تنصر علي، وامكر لي ولا تمكر علي، واهدني ويسر هداي إلي، وانصرني على من بغى علي، اللہم اجعلني لك شاكرا، لك ذاكرا، لك راهبا، لك مطواعا، إليك مخبتا، أو منيبا، رب تقبل توبتي، واغسل حوبتي، وأجب دعوتي، وثبت حجتي، واهد قلبي، وسدد لساني، واسلل سخيمة قلبي.
”یا اللہ! میری مدد کر، میرے مخالف کی مدد نہ کر، میری نصرت فرما، میرے دشمن کی نصرت نہ فرما، میرے لیے مکر کرنا، میرے خلاف مکر نہ کرنا، مجھے ہدایت عطا کر اور اتباع ہدایت میں آسانی، مجھ سے زیادتی کرنے والے کے خلاف میری مدد فرما، یا اللہ! مجھے اپنا شکر گزار بنا، ذکر کرنے والا اور تجھ سے ڈرنے والا بنا، متواضع، تیرے سامنے کراہنے اور دعائیں کرنے والا، توبہ کرنے والا اور تیری طرف رجوع کرنے والا بنا، میری توبہ قبول فرما اور میرے گناہ دھو دے، میری دعا مقبول فرما اور میری دلیل ثابت کر، میرے دل کو راہ راست پر لا، میری زبان کو درست طریق سے بولنا سکھا اور میرے دل سے بغض و کینہ دور کر دے۔“
ابو الحسن طنافسی رحمہ اللہ نے وکیع بن جراح رحمہ اللہ سے پوچھا: قنوت وتر میں یہ دعا پڑھ سکتا ہوں؟ فرمایا: جی ہاں!
(سنن أبي داود: 1510، السنن الكبرى للنسائي: 10368، سنن الترمذي: 3551، سنن ابن ماجه: 3830، وسنده صحيح)
اسے امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”حسن صحیح“، امام ابن حبان رحمہ اللہ (948) نے ”صحیح“، امام حاکم رحمہ اللہ (520/1) نے ”صحیح الاسناد“ اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ”صحیح “کہا ہے۔
❀ عبد اللہ بن عبید بن عمیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما قنوت وتر میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
لك الحمد ملء السماوات السبع، وملء الأرضين السبع، وملء ما بينهما من شيء بعد، أهل الثناء والمجد أحق ما قال العبد، كلنا لك عبد: لا مانع لما أعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد.
”تیرے لیے حمد ہے، سات آسمانوں کے برابر، سات زمینوں کے برابر اور ان کے درمیان والے خلا کے برابر، اے بزرگی اور ثنا کے اہل! ہم کبھی تیرے بندے ہیں اور تو اپنے بندوں کی طرف سے کی گئی تعریف کا سب سے زیادہ حق دار، جسے تو دے اس سے کوئی چھین نہیں سکتا اور جس سے چھین لے، اسے کوئی دے نہیں سکتا، کسی بزرگ کی بزرگی تیرے مقابلے میں سودمند نہیں۔“
(مصنف ابن أبي شيبة: 300/2، وسنده صحيح)
❀ سیدنا عبد الرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز فجر ادا کی۔ انہوں نے قنوت نازلہ میں یہ دعا پڑھی:
اللهم إياك نعبد، ولك نصلي ونسجد، وإليك نسعى ونحفد، نرجو رحمتك ونخشى عذابك، إن عذابك بالكافرين ملحق، اللہم إنا نستعينك ونستغفرك، ونثني عليك الخير، ولا نكفرك، ونؤمن بك، ونخضع لك، ونخلع من يكفرك.
”اللہ! ہم صرف تیری عبادت کرتے، تیرے لیے نماز پڑھتے اور سجدہ کرتے ہیں، تیری طرف دوڑتے، تیری اتباع کرتے اور تیری رحمت کی امید رکھتے ہیں، تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں جو کافروں کو ملنے والا ہے۔ یا اللہ! تجھ سے مدد اور بخشش کے طالب ہیں، تیری ثنا بیان کرتے ہیں، تجھ پر ایمان لاتے ہیں، کفر نہیں کرتے، تیرے اطاعت گزار ہیں اور تیرے منکر سے قطع تعلقی کرتے ہیں۔“
(السنن الكبرى للبيهقي: 201/2، وسنده صحيح)
بیہقی رحمہ اللہ اور ابن ملقن رحمہ اللہ (البدر المنير: 471/4) نے اسے ”صحیح “قرار دیا ہے۔ طحاوی رحمہ اللہ نے (شرح معاني الآثار: 249/1) میں بسند صحیح نقل کیا ہے۔
قنوت نازلہ کی طرح قنوت وتر میں مسنون دعا کے علاوہ بھی دعائیں کی جا سکتی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے