جماعت میں مقتدی کا دوسرے کے پاؤں سے پاؤں ملانا ضروری ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

جماعت میں مقتدی کا دوسرے کے پاؤں سے پاؤں ملانا ضروری ہے؟

جواب:

مقتدیوں کا پاؤں سے پاؤں ملانا ضروری ہے۔
❀ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أقيموا صفوفكم، فإني أراكم من وراء ظهري، وكان أحدنا يلزق منكبه بمنكب صاحبه، وقدمه بقدمه.
”صفیں سیدھی کریں، (دوران نماز) میں آپ کو اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔ پھر ہم اپنے ساتھی کے کندھے سے کندھا اور پاؤں سے پاؤں چپکانے لگے۔“
(صحيح البخاري: 725)
انگلی سے انگلی ملانے پر اکتفا کرنا درست نہیں، بلکہ پاؤں سے پاؤں ملانا چاہیے۔
❀ علامہ عبید اللہ رحمانی مبارک پوری رحمہ اللہ (م: 1414ھ) فرماتے ہیں:
”یہ تمام الفاظ واضح طور پر بتاتے ہیں کہ صفوں کی درستی سے مراد نمازیوں کا ایک سیدھ میں کھڑا ہونا، کندھے سے کندھا اور پاؤں سے پاؤں ملا کر خالی جگہ پُر کرنا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں صحابہ ایسا کرتے تھے اور صف کو اچھی طرح ملانے اور پاؤں سے پاؤں چمٹانے کا عمل اسلام کے صدر اول، یعنی صحابہ و تابعین میں موجود تھا۔ ہاں! بعد میں لوگ سستی اور کاہلی کا شکار ہو گئے۔“
(مرعاة المفاتيح: 5/4)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے