پہلی صف میں جگہ نہ ملے تو اکیلا شخص کیا کرے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

پہلی صف میں جگہ نہ ملے تو اکیلا شخص کیا کرے؟

جواب:

اگر کوئی شخص نماز کے لیے مسجد میں آئے اور صف مکمل ہو چکی ہو، صف کے پیچھے وہ اکیلا ہی ہو، تو اس کے لیے دو صورتیں ہیں:
① اگلی صف سے ایک آدمی کو کھینچ کر اپنے ساتھ ملا لے۔
❀ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تھے۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ہی میں مجھے ہاتھ سے پکڑا اور پیچھے سے گھماتے ہوئے دائیں جانب کھڑا کر دیا۔ اس کے بعد جبار بن صخر رضی اللہ عنہ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کو پکڑ کر پچھلی صف میں کھڑا کر دیا۔“
(صحيح مسلم: 3010)
معلوم ہوا کہ نئی صف بنانے کے لیے اگلی صف سے آدمی کو پیچھے کیا جا سکتا ہے اور ایک صف بنانے کے لیے اتنی حرکت بھی جائز ہے۔ پہلی صف سے آدمی کھینچنے کے عمل کو صف توڑنا شمار کرنا اور صف توڑنے کی وعید میں اس پر منطبق کرنا خطا ہے، عذر کی بنا پر کسی شخص کا صف سے نکلنا صف توڑنے میں شمار نہیں ہوتا، مثلاً نماز میں بے وضو ہو جائے، تو بھلا وہ صف سے نکل کر نہیں جائے گا؟ اگر جائے گا اور یقیناً جائے گا، تو کیا یہ عمل صف توڑنا شمار ہوگا؟ اور کیا اس طرح پہلی صف ناقص ہو جائے گی؟ قطعاً نہیں۔
② بعد میں آنے والا شخص کسی بنا پر اگلی صف سے نمازی کو کھینچنا نہیں چاہتا یا کسی وجہ سے کھینچ نہیں پاتا، تو وہ اس وقت تک انتظار کرے جب تک کوئی اور نمازی نہ آجائے۔ اگر اسی انتظار میں جماعت نکل جانے کا خطرہ ہو، تو صف کے پیچھے اکیلا نماز نہ پڑھے، کیونکہ صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھنا بہرحال جائز نہیں۔ کیونکہ انتظار کرتے رہنے سے تو ایک مجبوری کی بنا پر صرف جماعت ضائع ہوگی، لیکن اگر اس نے صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھ لی تو سرے سے نماز ہی ضائع ہو جائے گی اور نماز دوبارہ پڑھنا ضروری ہوگا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے