سوال:
کیا امام کو درمیان میں کھڑا ہونا چاہیے؟
جواب:
امام کا صف کے آگے درمیان میں کھڑا ہونا مستحب ہے۔
❀ ریطہ حنفیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
أمتنا عائشة فقامت بينهن فى الصلاة المكتوبة.
”ہمیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے صف کے درمیان کھڑے ہو کر فرض نماز کی امامت کرائی۔“
(سنن الدارقطني: 1507، وسنده صحيح)
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ”صحیح “کہا ہے۔
(خلاصة الأحكام: 680/2)
اگر عورت عورتوں کی امامت کرا رہی ہو، وہ صف کے اندر درمیان میں کھڑی ہوگی اور اگر مرد امام ہو، تو وہ صف کے آگے درمیان میں کھڑا ہوگا۔
تنبیہ :
سنن ابو داود (681) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ہے:
وسطوا الإمام
”امام کو درمیان میں کرو۔“
سند ”ضعیف “ہے، یحییٰ بن بشیر بن خلاد ”مستور “ہے۔
❀ حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
قال ابن القطان: يجهل حاله وحال أبيه، (هذا خطأ، والصواب وحال أمه)، وقال عبد الحق: ليس هذا الإسناد بقوي.
”ابن قطان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس راوی کے اور اس کے والد (بل کہ والدہ) کے حالات معلوم نہیں۔ عبد الحق رحمہ اللہ کہتے ہیں: یہ سند قوی نہیں۔“
(ميزان الاعتدال: 367/4)
والد کا ذکر غلطی ہے، درست یہ ہے کہ اس کی والدہ، امتہ الواحد بنت یامین بن عبد الرحمن بھی ”مجہولہ “ہے۔