سوال
قربانی کا جانور ادھار لے کر قربانی کریں تو جائز ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
◄ ادھار پر قربانی کرنا بالکل جائز ہے۔ جیسے انسان اپنی چھوٹی موٹی اور روزمرہ کی ضروریات ادھار لے کر پوری کرتا ہے، اسی طرح یہ بھی ایک دینی ضرورت ہے۔
◄ رسول اللہﷺ نے بڑے بڑے دینی امور ادھار لے کر سرانجام دیے۔
دلائل
◈ مشکوۃ، باب الافلاس، ص: ۲۵۲ میں ذکر ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک مرتبہ چالیس ہزار قرض اٹھایا۔
◈ باب الربوا میں اسی طرح کی ایک اور حدیث موجود ہے۔
◈ فتح الباری میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ دینی ضرورتوں کی بنا پر بڑے بڑے مقروض ہوگئے تھے۔
اس اعتبار سے قربانی کے لیے تھوڑا سا قرض لینا کوئی مشکل بات نہیں اور اس میں کوئی حرج نہیں۔
اہم تنبیہ
◈ اگر کوئی شخص قرض لے کر قربانی کرے لیکن بعد میں اپنے قرض خواہ کو پریشانی میں ڈالے، یا مقررہ وقت پر قرض ادا کرنے میں سستی کرے، تو اس صورت میں عبادت ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔
◈ اس لیے جو قرض نیک اور دینی کام کے لیے لیا جائے، اس کی بروقت ادائیگی میں خصوصی احتیاط برتنا ضروری ہے۔
(فتاویٰ اھل حدیث: ص ۴۱۶، ج ۲)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب