سوال
بھینس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآنِ مجید کے ظاہر سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کے لیے اونٹ، بکری، دنبہ اور گائے کا جانور دیا جانا چاہیے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّـهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ … ٣٤﴾
…الحج
بظاہر بھینس گائے سے الگ ایک دوسری قسم معلوم ہوتی ہے، لیکن لغت میں بھینس کو گائے ہی کی قسم قرار دیا گیا ہے۔
چنانچہ المنجد میں ہے:
الجاموس جمعه جوامیس صنف من کبار البقر یکون داجنا منذ اسناف وحشیه۔ (ص ۱۰۰)
ترجمہ: پالتو بھینس بڑی گائے کی ایک قسم ہے، جو زمانہ قدیم میں وحشی جانور سے مانوس ہو کر پالتو بن گئی۔
اسی بنیاد پر شوافع اور حنفیہ کے نزدیک بھینس کی قربانی جائز ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ کا قول
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وَجَمِيعِ أَنْوَاعِ الْبَقَرِ مِنْ الْجَوَامِيسِ وَالْعِرَابِ والدربانية۔
(شرح مھذب: ص۳۰۸ج۸)
ترجمہ: گائے کی تمام اقسام قربانی کے جانوروں میں شامل ہیں، خواہ وہ بھینس ہو یا عربی گائے یا فارسی گائے۔
حنفیہ کے نزدیک
ہدایہ حنفیہ میں بھی بھینس کی قربانی کے جواز کا ذکر موجود ہے۔
چنانچہ:
- بھینس چونکہ حلال چوپایہ ہے، اگرچہ وہ لفظ من بھیمة الانعام کے عموم میں براہ راست داخل نہیں، لیکن اہلِ لغت کے مطابق یہ گائے ہی کی بڑی قسم ہے۔
- اسی لیے اس کی قربانی درست ہے۔
نتیجہ
- بھینس کی قربانی کا جواز ثابت ہے۔
- البتہ یہ نہ تو رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے اور نہ ہی صحابہ کرام کی سنت۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب