مصحف سے دیکھ کر امامت کرانا کیسا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

مصحف سے دیکھ کر امامت کرانا کیسا ہے؟

جواب:

نماز میں زبانی قرآت کی قدرت نہ ہو، تو قرآن ہاتھ میں پکڑ کر قرآت کی جا سکتی ہے، محد ثین اسے جائز سمجھتے تھے۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں ہے:
يؤمها عبدها ذكوان من المصحف.
”ان کے غلام ذکوان انہیں امامت قرآن مجید سے دیکھ کر کرواتے تھے۔“
(صحيح البخاري: 1/96 تعليقاً، مصنف ابن أبي شيبة: 2/373، كتاب المصاحف لابن أبي داود: 797، السنن الكبرى للبيهقي: 253/2، وسنده صحيح)
❀ امام ایوب سختیانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
كان محمد لا يرى بأسا أن يؤم الرجل القوم يقرأ فى المصحف.
”امام محمد بن سیرین تابعی رحمہ اللہ کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ آدمی قوم کی امامت کروائے اور قرآت قرآن مجید سے دیکھ کر کرے۔“
(مصنف ابن أبي شيبة: 337/2، وسنده صحيح)
❀ امام شعبہ رحمہ اللہ، بیان کرتے ہے :
في الرجل يؤم فى رمضان يقرأ فى المصحف، رخص فيه.
”حکم بن عتیبہ رحمہ اللہ رمضان المبارک میں قرآن سے دیکھ کر قراءت کی رخصت دیتے تھے۔“
(مصنف ابن أبي شيبة: 337/2، وسنده صحيح)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے