ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج 1، ص 584
سوال
ایک روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ذو الحجہ کے دنوں میں ہوتاہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِي الحِجَّةِ، يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ، وَقِيَامُ كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ القَدْرِ» (ترمذی: ص ۱۳۶۔ ابن ماجه: ص ۱۲۵، ج۱)
’’ان دس دنوں میں کی گئی عبادت اللہ تعالیٰ کو دوسرے دنوں کے مقابلہ میں بہت ہی محبوب ہے کہ ان دنوں کا ایک ایک روزہ سال کے روزوں کے برابر اور ایک ایک رات کا قیام شب قدر کے ثواب رکھتا ہے۔‘‘
یہ روایت قدرے ضعیف ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب