ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں تسبیح و تہلیل کی فضیلت
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 583

ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں تسبیح و تہلیل کی کثرت کا اہتمام

سوال

ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں تسبیح، تہلیل وغیرہ کثرت سے پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(۱) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت اور رسول اللہ ﷺ کا ارشاد

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"مَا مِنْ أَيَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ، وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعَمَلُ فِيهِنَّ مِنْ أَيَّامِ الْعَشْرِ، فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنَ التَّسْبِيحِ , وَالتَّحْمِيدِ , وَالتَّكْبِيرِ , وَالتَّهْلِيلِ۔”
(طبرانی فی الکبیر باسناد جید، ترغیب: ص۱۹۸، ج۲، باب الترغیب فی العمل الصالح)

اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ:

◈ ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت عظمت والے ہیں۔
◈ ان دنوں میں کیے گئے نیک اعمال اللہ تعالیٰ کو نہایت محبوب ہوتے ہیں۔
◈ لہٰذا ان ایام میں "سبحان اللہ”، "الحمدللہ”، "لا إله إلا الله” اور "اللہ اکبر” جیسے اذکار کو کثرت سے پڑھنا چاہیے۔

تکبیر کے الفاظ

ذوالحجہ کے ان مبارک دنوں میں درج ذیل الفاظ کے ساتھ تکبیر پڑھنا مسنون ہے:

"اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا إله إلا الله، واللہ اکبر، اللہ اکبر، ولله الحمد”

(۲) ایک اور حدیثِ مبارکہ اور اس کا مفہوم

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:

"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهَا أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ – يَعْنِي أَيَّامَ الْعَشْرِ -»
قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟
قَالَ: «وَلا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلا رَجُلًا خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، ثُمَّ لَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ۔”

(رواہ البخاری، الترمذی، الترغیب: صفحہ مذکورہ)

اس حدیث کا مفہوم درج ذیل ہے:

◈ دوسرے دنوں کی نسبت ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں کیے گئے نیک اعمال اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں۔
◈ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے دریافت کیا: "یا رسول اللہ ﷺ! کیا یہ عمل جہاد فی سبیل اللہ سے بھی افضل ہیں؟”
◈ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "ہاں، سوائے اُس شخص کے جو اپنی جان و مال کے ساتھ اللہ کی راہ میں نکلا اور پھر کچھ بھی واپس نہ لایا (یعنی شہید ہو گیا)۔”

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے