سوال
اگر کوئی شخص عمداً کھانے یا پینے سے روزہ توڑ دے تو کیا اس پر کفارہ لازم ہوگا؟ یعنی ساٹھ روزے رکھنا یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا یا انہیں لباس دینا۔ ایک صاحب کا کہنا ہے کہ کفارہ صرف بیوی سے جماع کرنے پر لازم ہوتا ہے۔ تو کیا اس بارے میں کوئی صحیح آیت یا حدیث موجود ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ کھانے پینے سے روزہ توڑنے پر بھی کفارہ واجب ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حامداً ومصلياً ومبتلياً واضح رہے کہ جمہور علماء کے نزدیک وہ صورت جس میں قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوتے ہیں، روزے کی حالت میں جماع کرنا ہے۔ اس صورت میں قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہوتا ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں بیان ہوا ہے۔ (مشکوۃ)
جمہور علماء کا موقف
سید سابق مصری لکھتے ہیں:
وأما من یبطله ویوجب القضا والکفارة فھو الجماع لا غیر عند الجمھور۔ (فقه السنة: ج۱، ص۳۹۴)
حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
أِنَّ النَّبِیَّ صَلَّ اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلاً فَطَّرَ فِی رَمَضَانَ أَنْ یُّعْتِقَ رَقَبَةَ أَو یَصُومَ شَھرَینِ أوْ یُطْعِم سِتِّینَ مِسْکِیْناً۔ (صحیح مسلم: ص۳۵۵، باب تغلیظ تحریم الجماع فی نھار رمضان، ج۱)
ترجمہ:
’’رمضان میں ایک آدمی نے روزہ توڑ دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یا تو غلام آزاد کرے، یا ساٹھ روزے رکھے، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔‘‘
اس حدیث کی دلالت
◈ اس حدیث میں افطار کا مطلق ذکر ہے۔
◈ یہ لفظ جماع کے علاوہ کھانے پینے وغیرہ کے ذریعے روزہ توڑنے کو بھی شامل ہے۔
◈ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عمداً کھانے پینے سے بھی کفارہ لازم ہوگا۔
البتہ جمہور علماء نے اس مطلق روایت کو مقید کیا ہے اور ان کے نزدیک کفارہ صرف جماع سے واجب ہوتا ہے، نہ کہ محض کھانے پینے سے۔
نتیجہ
لہٰذا جمہور علماء کی رائے یہ ہے کہ عمداً کھانے پینے سے روزہ ٹوٹنے پر صرف قضا لازم ہوگی، جبکہ کفارہ صرف اور صرف جماع کرنے کی صورت میں لازم ہوتا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب