عشر نکالنے کا طریقہ: اخراجات منہا ہوں گے یا کل پیداوار سے؟
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 570

سوال

ایک کسان اپنی پیداوار میں سے عشر نکالنا چاہتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس نے کھیتی پر مختلف اخراجات بھی کیے ہیں جیسے:

◄ بیج

◄ کھاد

◄ ٹیوب ویل سے آبپاشی کا خرچ

◄ نہری لگان

◄ نوکر کی تنخواہ

◄ ٹریکٹر یا بیل کے ذریعے قلبہ رانی

◄ فصل کی کٹائی، گہائی اور باربرداری وغیرہ

اب سوال یہ ہے کہ کیا کل پیداوار سے عشر نکالنا واجب ہے یا اخراجات منہا کرنے کے بعد بچی ہوئی پیداوار سے نکالنا چاہیے؟ نیز اگر کوئی شخص کچھ اخراجات منہا کرنا چاہے اور کچھ نہ کرے تو اس کی تفصیل کیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کل پیداوار سے عشر نکالنا لازم ہے، صرف سرکاری مالیہ (ٹیکس/لگان) کو منہا کیا جا سکتا ہے۔
◈ سوال میں بیان کردہ دیگر اخراجات جیسے بیج، کھاد، آبپاشی، مزدور کی اجرت وغیرہ الگ کرنے کی شریعت میں اجازت نہیں۔
◈ البتہ ایسی زمین جس پر یہ اخراجات لازم ہوں، اس پر نصف عشر (یعنی بیسواں حصہ) دینا ہوگا، جیسا کہ نصوص سے ثابت ہے۔

مفتی ہندو پاک مولانا حافظ محمد عبداللہ روپڑی رحمہ اللہ کی وضاحت

مولانا مرحوم لکھتے ہیں:

’’مزدور دو طرح کے ہیں، ایک وہ جو کھیتی کے لئے لازمی ہیں جیسے لوہار، ترکھان، ان کے بغیر تو کھیتی کا کام ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ اکثر آلات کشاورزی وغیرہ بنانے اور ان کے درست کرنے کی ضرورت رہتی ہے۔ ان کی اجرت کو ایسا ہی سمجھنا چاہیے جیسے ہل یا جوا وغیرہ اجرت دے کر بنائے جاتے ہیں یا جیسے دوسرے مزدوروں کی اجرت کاٹی جا سکتی ہے، دیگر اخراجات بھی جو کمین کو لازم ہیں نہ کاٹے جائیں باقی کاٹ سکتے ہیں۔ ہمارے نزدیک بھی یہی صحیح ہے۔‘‘

نتیجہ

◈ عشر کل پیداوار سے ادا کیا جائے گا۔
◈ صرف سرکاری لگان وغیرہ وضع کیا جا سکتا ہے۔
◈ کھیتی کے لازمی مزدوروں کی اجرت کا معاملہ آلات کی اجرت کی طرح ہے، باقی عام اخراجات منہا نہیں کیے جائیں گے۔
◈ بارانی زمین (جہاں بارش سے سیراب ہو) پر عشر یعنی دسواں حصہ اور مصنوعی ذرائع (پانی لگانے وغیرہ) پر نصف عشر یعنی بیسواں حصہ دینا ہوگا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے