زکوٰۃ سے شہری دفاع کے نوجوانوں کو وردی دینا جائز ہے یا نہیں؟
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج1، ص568

سوال

میں اپنے علاقے کی سول ڈیفنس (تنظیم شہری دفاع) میں پوسٹ وارڈن ہوں۔ تنظیم شہری دفاع کا یہ حال ہے کہ تمام رضاکاروں کو وردی، ٹوپی، بوٹ اور باقی سامان اپنی جیب سے بنوانا پڑتا ہے، اور خدمت بھی بغیر کسی معاوضے کے صرف فی سبیل اللہ قوم و ملک کے لیے کرنی پڑتی ہے۔
اول تو لوگ اس تنظیم میں شامل ہونا ہی نہیں چاہتے، اور جو لوگ وطن کی خدمت کے جذبے کے تحت شامل ہونا چاہتے ہیں، وہ بھی وردی کے اخراجات کی وجہ سے رک جاتے ہیں، کیونکہ ایک طرف خدمت مفت میں ہے اور دوسری طرف وردی کا خرچ بھی اپنی جیب سے برداشت کرنا پڑتا ہے۔
ایسے حالات میں جبکہ پہلے ہی ملک میں نفسا نفسی کا عالم ہے، کیا میں اپنی زکوٰۃ سے لڑکوں کو وردیاں بنوا کر دے سکتا ہوں یا نہیں، جبکہ وہ لڑکے کھاتے پیتے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہوں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کھاتے پیتے گھرانوں کے نوجوانوں کو زکوٰۃ کی رقم سے وردیاں بنوا کر دینا جائز نہیں، کیونکہ یہ نوجوان فقراء، مساکین یا زکوٰۃ کے دوسرے مصارف میں شامل نہیں آتے۔ لہٰذا ان پر زکوٰۃ خرچ کرنا درست نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے