سوال
کسی شخصیت کے انتقال کے بعد مختلف مقامات پر تعزیتی اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں، جہاں مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔ شرعی اعتبار سے اس کا کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
◄ عہدِ ذخیرۃ القرون (یعنی خیرالقرون) میں اس طرح کے تعزیتی اجلاسوں اور تعزیتی قراردادوں کا کوئی ثبوت موجود نہیں تھا۔
◄ اس دور میں مواصلاتی وسائل بھی میسر نہ تھے، اس لیے ایسی مجالس کا وجود ہی نہیں تھا۔
◄ اگر آج کے دور میں سیاسی یا خوشامدی بنیادوں سے ہٹ کر تعزیتی اجلاس منعقد کر لیا جائے اور تعزیتی قرارداد پاس کر لی جائے، تو بظاہر اس میں کوئی قباحت نظر نہیں آتی۔
◄ البتہ شرط یہ ہے کہ مرحوم کی خوبیوں اور کارناموں کو بڑھا چڑھا کر یا غیر حقیقی انداز میں بیان نہ کیا جائے۔ ورنہ "نعیِ ممنوعہ” کے ارتکاب کا اندیشہ پیدا ہو سکتا ہے۔
◄ مزید یہ کہ ایسے اجلاس مہینوں یا برسوں تک جاری رکھنے کی کوئی شرعی بنیاد نہیں ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب