سوال
کیا گرمی اور سورج کی دھوپ سے بچنے کے لئے عیدین کی نماز پڑھنے کے لیے خیمہ وغیرہ لگانا جائز ہے، کتاب وسنت کے مطابق جواب تحریر فرمائیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کے سوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کو عیدین کی نماز کے اوقات کے بارے میں کچھ اشکال ہے، ورنہ یہ سوال پیدا نہ ہوتا۔ اس لیے سب سے پہلے عیدین کی نماز کا وقت بیان کیا جاتا ہے۔
عیدالفطر کا وقت
جب سورج طلوع ہو کر تقریباً دو میٹر (دو نیزے) زوال کی طرف مائل ہوجائے تو عیدالفطر کی نماز کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔
حضرت جندب بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: أخرج أحمد بن حسن البناء من حدیث جندب قال کان النبیﷺ یصلی بنا الفطر والشمس علی قیدر مھین والاضحی علی قید رمح۔ (کتاب الاضاحی للحسن بن احمد البناء بحوالة تلخیص الحبیر، ص ۸۳، کتاب صلاة العیدین، جلد۲)
یعنی رسول اللہ ﷺ عیدالفطر کی نماز اس وقت پڑھاتے جب سورج تقریباً دو نیزے بلند ہو چکا ہوتا، اور عیدالاضحی کی نماز اس وقت پڑھاتے جب سورج ایک نیزہ بلند ہوجاتا۔
عیدالاضحیٰ کا وقت
جیسا کہ روایت میں مذکور ہے، عیدالاضحیٰ کی نماز سورج کے تقریباً ایک نیزہ بلند ہونے کے وقت پڑھائی جاتی تھی۔
محدثین و فقہاء کی آراء
◈ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حافظ ابن حجر نے اس حدیث پر سکوت کیا ہے اور عیدین کے اوقات کے تعین کے سلسلے میں یہ حدیث دوسری تمام احادیث کی نسبت زیادہ صحیح اور واضح ہے۔
أَوْرَدَہُ فِی التَّلْخِیْصِ وَلَم یَتَکَلَّم عَلَیه وَأَحْسَنُ مَا وَرَدَ مِنَ الأحادیث فی تَعیین وَقْتِ صَلاة العِیدين حدیث جندب المتقدمُ۔
(نیل الأوطار، ج۴، ص۳۳۳، باب وقت صلاة العید)
◈ علامہ سید سابق مصری رحمہ اللہ نے بھی یہی موقف بیان کیا ہے۔ (فقہ السنہ، ج۱، ص۲۶۹)
اصل مسئلہ – خیمہ لگانے کی ضرورت؟
سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب نماز عید اس قدر جلدی ادا کی جاتی ہے تو اس وقت کون سی سخت گرمی کا سامنا ہوتا ہے کہ خیمے یا ٹینٹ لگانے کی ضرورت پیش آئے؟
یاد رکھیں:
◈ عیدین کی نماز میں بلا وجہ تاخیر سنت کے خلاف ہے۔
◈ اس تاخیر سے اجتناب ضروری ہے۔
بوقتِ ضرورت رخصت
البتہ اگر بالفرض ایسا ہو کہ لوگ اس قدر آرام طلب اور سہل پسند ہوگئے ہیں کہ وہ سورج نکلنے کے تھوڑے سے اثرات بھی برداشت نہیں کرسکتے، تو ان کے لیے خیمے یا ٹینٹ وغیرہ لگانا جائز ہے۔
◈ جیسے بارش یا سخت برف باری کے وقت مسجد کے اندر عید کی نماز پڑھنا جائز ہے حالانکہ سنت یہ ہے کہ عید کی نماز صحرا یا میدان میں ادا کی جائے۔
◈ اسی طرح جیسے عیدگاہ میں درخت لگانا جائز ہے، تو بوقت ضرورت خیمے لگانا بھی درست ہے۔
منع کی کوئی واضح دلیل نظر سے نہیں گزری۔
خلاصہ
◈ عیدین کی نماز میں بلا وجہ تاخیر سنت کے خلاف ہے۔
◈ اصل سنت یہ ہے کہ نماز کھلے میدان (صحرا) میں پڑھی جائے۔
◈ البتہ ضرورت کے وقت، جیسے بارش، برف باری یا سخت دھوپ میں، عیدگاہ میں خیمہ لگانا جائز ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب