عیدین کی نماز میں بارہ تکبیریں سنت ہیں یا چھ؟ دلائل قرآن و حدیث
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج۱، ص۵۴۴

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ عیدین کی تکبیریں بارہ سنت ہیں یا چھ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں فتویٰ عنایت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورتِ مسئولہ میں وضاحت یہ ہے کہ عیدین کی نماز میں بارہ تکبیریں ہی سنت ہیں۔ چھ تکبیروں کو سنت کہنا درست نہیں، کیونکہ احادیثِ صحیحہ و حسنہ میں یہی ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بارہ تکبیریں کہا کرتے تھے:

◈ پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے سات تکبیریں
◈ دوسری رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں

دلائلِ احادیث

➊ حدیثِ عائشہ رضی اللہ عنہا

عَنْ عَائِشَةَ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُكَبِّرُ فِي الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، فِي الْأُولَى سَبْعَ تَكْبِيرَاتٍ، وَفِي الثَّانِيَةِ خَمْسًا»
(سنن ابی داؤد مع شرح عون المعبود: باب التکبیر فی العیدین، ج۱، ص۴۴۶)

’’ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کی پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے تھے۔‘‘

اس روایت کی دیگر اسانید بھی کتبِ حدیث میں موجود ہیں۔ (عون المعبود: ج۱، ص۴۴۶)

امام ناصرالدین البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: صحیح: أخرجه ابو داؤد والفریابی فی أحکام العیدین (۱؍۱۳۴)، والحاکم (۱؍۲۹۸)، والبیہقی (۳؍۲۸۲)

➋ حدیثِ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما

عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن عبداللہ بن عمرو بن العاص قال: قال النبی ﷺ: التکبیر فی الفطر سبع فی الأولیٰ وخمس فی الاخرۃ القرأۃ بعد ھما کلتیھما۔
(عون المعبود شرح ابی داؤد: ج۱ص۴۴۶، نیل الأوطار: ج۳ص۲۹۷)

’’حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عیدالفطر کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں ہیں، اور قرأت دونوں رکعتوں میں تکبیروں کے بعد ہوگی۔‘‘

امام بخاری، امام ترمذی اور حافظ عراقی رحمہم اللہ کے نزدیک یہ حدیث صحیح ہے۔

➌ حدیثِ عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ

عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ فِي العِيدَيْنِ فِي الأُولَى سَبْعًا قَبْلَ القِرَاءَةِ، وَفِي الآخِرَةِ خَمْسًا قَبْلَ القِرَاءَةِ»
(تحفة الأحوذی: ج۱، ص۳۷۶)

امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: فَقَد قَالَ فِی کِتَابِ العلل المفردۃ سألت محمد بن إسماعیل عَن ھٰذَا الحدیث فَقَالَ لَیسَ فی ھذا الباب شَیءٌ أصح منه وبه اقول۔ (تحفة الأحوذی شرح ترمذی: ج۱، ص۳۷۹)

اقوالِ محدثین و ائمہ

◈ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عیدین کی تکبیروں کے باب میں یہ حدیث سب سے قوی ہے اور اسی پر عمل کیا جائے گا۔
◈ حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
هُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ الصَّحَابَةِ وَالتَّابِعِينَ وَالْأَئِمَّةِ

یہ قول حضرت عمر، حضرت علی، حضرت ابو ہریرہ، حضرت ابو سعید، حضرت جابر، حضرت ابن عمر، حضرت ابن عباس، حضرت ابو ایوب، حضرت زید بن ثابت، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم، فقہاءِ سبعہ مدینہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور دیگر جلیل القدر ائمہ کا ہے۔ (نیل الاوطار: ج۳ص۳۳۶، تحفة الاحوذی: ج۱ص۳۷۶)

اقوالِ محققین

◈ الشیخ السید محمد سابق مصری رحمہ اللہ (فقه السنة: ج۱ص۲۷۰):
’’عیدین کی تکبیروں کے متعلق بارہ تکبیریں والا قول ہی ارجح اور زیادہ صحیح ہے۔‘‘

◈ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ (فقه السنة: ج۱ص۲۷۰):
’’نبی کریم ﷺ سے متعدد حسن درجے کی احادیث میں یہی تعداد (پہلی رکعت سات اور دوسری میں پانچ) ثابت ہے، اور اس کے خلاف کوئی صحیح یا ضعیف حدیث مروی نہیں۔‘‘

◈ حافظ عبدالرحمان محدث مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’عیدین میں چھ تکبیریں ہونے کے ثبوت میں نبی ﷺ سے ایک بھی صحیح مرفوع حدیث نہیں، اگرچہ بعض صحابہ کے اقوال ضرور منقول ہیں، لیکن صحیح حدیث موجود ہوتے ہوئے صحابی یا امام کا قول حجت نہیں۔‘‘

خلاصہ

◈ عیدین کی نماز میں بارہ تکبیریں ہی سنت ہیں۔
◈ پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں کہی جائیں۔
◈ چھ تکبیروں والی رائے اہلِ کوفہ کی ہے، لیکن اس پر کوئی صحیح مرفوع حدیث موجود نہیں۔
◈ صحابہ کرام، تابعین اور ائمہ اسلام کی اکثریت بارہ تکبیروں کے قائل ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے