جس نے حج کیا اور میری قبر کی زیارت نہ کی اس حدیث کی سند کیا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

حدیث: جس نے حج کیا اور میری (قبر کی) زیارت نہ کی، اس نے مجھ سے بے وفائی کی۔ کی استنادی حیثیت کیا ہے؟

جواب:

یہ اور اس معنی میں مروی تمام روایات ضعیف و ناقابل حجت ہیں۔ ان کے بارے میں اہل علم کی تحقیق ملاحظہ فرمائیں:
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) فرماتے ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کے حوالے سے بیان کی جانے والی تمام روایات ضعیف بلکہ من گھڑت ہیں۔
(الرد على البکری: 253)
❀ علامہ ابن عبد الهادی رحمہ اللہ (744ھ) کہتے ہیں:
معترض (سبکی) نے اس بارے میں جتنی بھی روایات ذکر کی ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ دس سے زائد حدیثیں ہیں، ان میں سے کوئی ایک بھی حدیث صحیح نہیں، بلکہ یہ ساری کی ساری ضعیف اور کمزور ہیں، بلکہ بعض کا ضعف تو اتنا شدید ہے کہ ان پر ائمہ دین و حفاظ نے من گھڑت ہونے کا حکم لگایا ہے۔ اسی طرف شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا ہے۔
(الصارم المنکی فی الرد على السبکی: 21)
❀ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ) فرماتے ہیں:
اس حدیث کی ساری سندیں ضعیف ہیں۔
(التلخیص الحبیر: 2/267)
❀ حافظ ذہبی رحمہ اللہ (748ھ) لکھتے ہیں:
اس بارے میں روایات کمزور ہیں، جو ایک دوسرے کو تقویت دیتی ہیں، کیونکہ ان کے راویوں میں سے کسی پر جھوٹ بولنے کا الزام نہیں ہے۔
(تاریخ الإسلام: 11/213)
❀ نیز حافظ سخاوی رحمہ اللہ (902ھ) فرماتے ہیں:
اسی طرح ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اس کی سندیں تو ساری کی ساری ضعیف ہیں، لیکن وہ ایک دوسرے سے تقویت حاصل کرتی ہیں، کیونکہ ان کی سند میں کوئی متہم بالکذب راوی موجود نہیں۔
(المقاصد الحسنہ: 1/647)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے