سوال:
دوران رمضان ایام حیض شروع ہو گئے تو کیا کرے؟
جواب:
عورت کو جتنے دن حیض رہے، وہ روزے نہیں رکھے گی اور رمضان کے بعد ان روزوں کی قضا دے گی۔ حیض میں روزہ نہیں رکھ سکتی۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أليس إذا حاضت لم تصل ولم تصم؟
کیا ایسا نہیں کہ حائضہ نماز پڑھتی ہے نہ روزہ رکھتی ہے۔
(صحیح البخاری: 304، صحیح مسلم: 79)
معاذہ رحمہ اللہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اپنے سوال و جواب بیان کرتی ہیں:
قلت: فما بال الحائض تقضي الصوم ولا تقضي الصلاة؟ فقالت: أحرورية أنت؟ قلت: لست بحرورية ولكني أسأل، قالت: كان يصيبنا ذلك فنؤمر بقضاء الصوم ولا نؤمر بقضاء الصلاة
عرض کیا، حائضہ روزے کی قضا تو دیتی ہے، نماز کی قضا کیوں نہیں دیتی؟ فرمایا: آپ حروریہ ہیں؟ عرض کیا: نہیں، میں حروریہ نہیں ہوں، فقط سوال کیا ہے، فرمایا: ہم ماہواری میں ہوتیں تو ہمیں روزوں کی قضا کا حکم دیا جاتا تھا، نماز کی قضا کا نہیں۔
(صحیح البخاری: 321، صحیح مسلم: 335)
❀ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ (463ھ) فرماتے ہیں:
امت مسلمہ کا اجماع ہے کہ عورت ماہواری میں روزے نہیں رکھ سکتی، بلکہ بعد میں قضا دے گی، البتہ نماز کی قضا نہیں ہے۔ الحمد للہ! اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
(التمهيد لما في المؤطأ من المعاني والأسانيد: 22/107)
حائضہ روزہ نہیں رکھے گی، یہ مسلمانوں کا اجماعی مسئلہ ہے، البتہ روزے کی حالت میں حیض آ گیا، تو اس روزے کی اور باقی روزے جو رہ گئے، ان کی قضا دے گی۔