سوال:
کیا زکوٰۃ کا حکم آنے کے بعد صدقہ فطر کا وجوب ختم ہو گیا؟
جواب:
سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بصدقة الفطر قبل أن تنزل الزكاة، فلما نزلت الزكاة لم يأمرنا ولم ينهنا، وكنا نفعله
زکوٰۃ کا حکم نازل ہونے سے پہلے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا، جب زکوٰۃ کا حکم نازل ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ ہمیں حکم دیا اور نہ منع فرمایا، البتہ ہم اسے ادا کرتے تھے۔
(مسند الامام احمد: 6/6، سنن النسائی: 2509، سنن ابن ماجہ: 1828، السنن الکبری للبیہقی: 4/159، وسندہ صحیح)
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (2394) اور امام حاکم رحمہ اللہ (1/410) نے صحیح کہا ہے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
حافظ خطابی رحمہ اللہ (388ھ) اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں: یہ حدیث صدقہ فطر کے وجوب کے ختم ہونے پر دلالت نہیں کرتی، کیونکہ عبادت کی جنس میں زیادت اصل کے منسوخ ہونے کو واجب نہیں کرتی، نیز ایک فرق یہ ہے کہ زکوٰۃ مالوں پر فرض ہوتی ہے اور صدقہ فطر جانوں پر۔